نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت:
میں نے بے شمار باردیکھا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک آپ کی زبان پر آتا یا کوئی کتاب سنتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آجاتا تو آپ کی آواز بدل جاتی اور ایک خاص انداز میں سر کو ہلا تے جو اس بات کی غمازی کرتا کہ سرہی نہیں بلکہ اندر سے آپ کا وجود ہل گیا ہے اور پھر بار بار دورود وسلام کا ورد کرنے لگتے جب کوئی شخص ان سے درخواست کرتا کہ وہ اسے کچھ نصیحت کریں تو اسے قرآن کریم کی تلاوت، حدیث نبوی اور سیرت نبوی کے مطالبہ کی نصیحت کرتے اور تسبیح وتہلیل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام کے ذریعہ سے ہر وقت رطب اللسان رہنے کی تلقین کرتے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے آپ کو غایت درجہ محبت تھی اور یہ وجہ تھی کہ آپ نے قرآن کریم کے بعد سنت نبوی کے مقابلے میں کبھی کسی کے قول و فعل کو پر کاہ کے برابر بھی حیثیت نہیں دی، تمام ائمہ کرام کا احترام کرتے، ان کے نام عزت کے ساتھ لیتے، ان کے لیے رحمت کی دعائیں کرتے، لیکن ائمہ حدیث سے ان کو بے حد محبت تھی، امام السنہ احمد بن حنبل، امیرالمؤمنین فی الحدیث امام بخاری اور امام مسلم وغیرہم سے خصوصی لگاؤ تھا، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں ان کی رائے تھی کہ ان کا علم چاروں ائمہ (ابوحنیفہ، مالک، شافعی اور احمد رحمہم اللہ) کے علم پر بھاری تھا، وہ آٹھویں صدی ہجری میں آئے، لیکن صحابہ وتابعین کے بعد ان جیسا صاحب علم وفضل نہیں پیدا ہوا۔ ان کے تلامذہ کہا کرتے تھے کہ ہمارے شیخ کو فتح الباری غیر مرتب زبانی یاد ہے، اگر وہ کسی حدیث کے بارے میں کہہ دیں کہ ’’ مجھے اس کی خبر نہیں ‘‘ تو عموماً لائق استدلال نہیں ہوتی ہے، ویسا ہی، جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ’’ جس حدیث کو ابن تیمیہ نہیں جانتے وہ حدیث نہیں ہے۔‘‘
پوری دنیا کے مسلمانوں کی فکر:
یہ بات سبھی لوگ جانتے ہیں کہ ہمارے شیخ عہد جوانی سے ہی پوری دنیا کے مسلمانوں
|