Maktaba Wahhabi

307 - 400
ہمارے شیخ محترم.... علامہ ابن باز رحمہ اللہ اپنے شاگردوں کی نظر میں (ترتیب:....حافظ حمود الرحمن شرقپوری، خطیب مکی مسجد مانچسٹر) [سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن با ز رحمہ اللہ کی قیادت اور ان کے علمی کارواں کی ابتدا اس وقت ہوتی ہے جب آپ کی بطور قاضی تعیناتی خرج شہر میں ہوتی۔ یہ1357ھ کی بات ہے، وہاں سے آپ نے شروع شروع میں خرج کی ایک مسجد میں شرعی علوم درس کی شکل میں پڑھانے شروع کیے اور سر زمین نجد کے فرزندوں نے بیسیوں کی تعداد میں آپ کے سامنے زانوائے تلمذتہہ کیے اور شرعی علوم سے بہرہ ور ہوئے۔اس کے چودہ سال بعد جب آپ 1371ھ میں بطور استاد شریعہ کالج الریاض منتقل ہوتے ہیں تو آپ سے فیض حاصل کرنے والے طلبہ جو کالج میں پڑھتے ہیں اور عام مساجد میں آپ کے علمی ودعوتی لیکچرز میں شامل ہو نے والے عام لوگوں کی تعداد سیکڑوں سے تجاوز کر جاتی ہے۔1380ھ کے شروع میں جب سماحۃ الشیخ العلامہ ابن باز مدینہ یونیورسٹی کے چانسلر مقرر ہوتے ہیں تو وہاں اس نورانی علمی آفتاب کی نورانی شعاعوں سے منور ہونے کے لیے اطراف عالم سے طلبا آپ کی علمی اور دینی مجالس میں جوق در جوق آتے ہیں اور بیسیوں کی تعداد میں اپنے اپنے دامن میں شرعی لعل وگوہر بھرتے ہیں اور تقریبا ًپندرہ سال اسی چشمۂ صفا سے جو مدینۃ الرسول میں جاری رہتا ہے فیض عام جاری وساری رہتا ہے اور پھر 1395ھ شوال میں مفتی ٔاسلام العلامہ ابن باز دوبارہ سعودی عرب کے مفتی عام مقرر ہو کر الریاض تشریف لے جاتے ہیں اورپھر وہاں اس وقت سے لے کر آپ کے درس وتدریس کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اورزندگی کے آخر تک قائم ودائم
Flag Counter