Maktaba Wahhabi

306 - 400
٭ وہ پوری دنیا میں جہاد اسلامی کے امیر تھے، مملکت سے کبھی باہر نہیں نکلے اور پوری دنیا میں جہادی تحریکوں کی قیادت کی۔ وہ زندگی بھر اپنے اقوال وافعال اور انسانوں اور اپنے رب کے ساتھ معاملات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتنی شدت کے ساتھ پیروی کرتے رہے کہ ان میں وہ تمام اوصاف جمع ہوگئے تھے، جن کا ذکر کر کے ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غار حرا سے خوفزدہ واپس آتے وقت اطمینان دلا یا تھا اور کہاتھا ’’ آپ کو کوئی نقصان ہرگز نہیں پہنچ سکتا، میں آپ کو خیر کی بشارت دیتی ہوں، اللہ کی قسم! اللہ آپ کو ہر گز رسوا نہیں کرے گا، آپ توصلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، ضعیفوں، یتیموں اور بے کسوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں، مال کثیر حاصل کرکے نیکی اور بھلائی کی راہوں میں خرچ کرتے ہیں، مہمانوں کو کھانا کھلا تے ہیں، اور راہ حق پر چلنے والوں کی مدد کرتے ہیں ‘‘ اور آخر میں عرض یہ ہے کہ ہمارے حضرت الشیخ کو اللہ تعالیٰ نے انبیاء، صدیقین اور صالحین جیسی موت دی، جب ان کی روح پر واز ہوئی تو ان کی زبان پر تسبیح وتہلیل کے کلمات جاری تھے، جب تک زندہ رہے ایک لمحہ کے لیے بھی ان پر غفلت طاری نہیں ہوئی، پورے ہوش وحواس میں رہے اور اپنے خالق حقیقی کو یاد کرتے ہوئے اس دنیا ئے فانی سے آنکھ بند کرلی، اور یہ وہ نعمت ہے جو اللہ اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتا ہے، اور جب ان کی روح قفص عنصری سے پرواز کرتی ہے تو فرشتے انہیں مخاطب کر کے کہتے ہیں : ﴿یٰٓاَ یَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُ () ارْجِعِیْ اِِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً () فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ () وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ ﴾ اللہ تعالیٰ ہمارے شیخ پر رحمتوں کی بارش کرے، انہیں انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ وصلی اللّٰہ وسلم وبارک علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔ ٭٭٭
Flag Counter