آہ حضرت بن باز!
سماحۃ الشیخ علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز کے سانحۂ ارتحال۔۔۔
(از:....ڈاکٹر عبد الرقیب ثاقب، ڈڈلی برطانیہ)
جب قضا و قدر کے محکم اشارے ہو گئے
حضرتِ ابن باز بھی اللہ کو پیارے ہو گئے
ابن عبداللہ تھے، علامہ شیخ عبدالعزیز
مفتی اعظم تھے، مشفق، مہرباں، ہردلعزیز
تھے بصارت سے اگرچہ شیخ صاحب بے بصیر
پر بصیرت پر تھے قادر وہ بفیضانِ قدیر
آنکھ والوں سے زیادہ کام دیں کا کر گئے
رہتی دنیا تک بالآخر نام اپنا کر گئے
شیخ صاحب کا تھا علمی فیض جاری شش جہات
استفادہ ان سے کر تے رہتے تھے سب جامعات
بے بہا دیتے رہے وہ اپنی جیبِ خاص سے
اور سدا دیتے رہے وہ اپنی جیبِ خاص سے
مستحق طلبا کی کرتے تھے کفالت وہ سدا
اور علما کی بھی کرتے تھے وکالت وہ سدا
تھے محدث اور مفسر، مجتہد شیخ الحدیث
اور فقیہِ عصر حاضر، مجتہد شیخ الحدیث
|