Maktaba Wahhabi

323 - 400
ایک عالم ماتم کنا ں ہے! (شیخ رحمہ اللہ کی وفات پر مشاہیر عالم کے تاثرات) [علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں نے حزن وغم کے آنسو بہائے۔ وفات کے بعد علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے محبین اور چاہنے والوں کی طرف سے تاثرات منظر عام پر آنے لگے۔ اگر ان کے تاثرات کو شائع کیا جاتا تو شاید آج تک دینی اور سماجی میگزین میں ان کے بارے میں تاثرات کا ایک کالم مختص ہوتا۔ مگر جان بوجھ کر میگزین والوں نے تاثرات کا دروازہ بند کیا۔ ہم یہاں ماہنامہ صراط مستقیم برمنگھم کے حوالے سے چند مشہور ومعروف شخصیات کے تاثرات نقل کرتے ہیں۔ رضوان ریاضی] شہزادہ عبدالعزیز بن فہد بن عبدالعزیز اپنے تاثرات یوں بیان کرتے ہیں : امام اہل سنت، رواں دور کی منفرد شخصیت، علامۃ الزماں، سماحۃ الوالد الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز ہم سے جدا ہوگئے، وہ ایک ستارہ تھا جو ڈوب گیا، ایک چاند تھا جو غائب ہو گیا اور ایک سورج نے بادلوں میں پناہ لے لی، شیخ رحمہ اللہ اپنی شخصیت میں ایک یونیورسٹی تھے، اس یونیورسٹی سے تشنگان علوم دینیہ رجوع کر تے اور پھر مختلف دینی علوم واخلاق سے مزین ہو کر لوٹتے، میرے والد محترم خادم الحرمین الشریفین شیخ رحمہ اللہ کے علمی مقام ومرتبے، آپ کے اخلاق کریمانہ اور تقویٰ وپرہیز گاری کا اکثر ذکر فرماتے، جس وجہ سے میرا دل شیخ رحمہ اللہ کے ساتھ الفت، محبت اور عقیدت سے لبریز ہو چکا ہے، شیخ رحمہ اللہ نے کبھی سعودی عرب سے باہر کا سفر اختیار نہیں کیا، مگر آپ کی شخصیت اپنے منہج کی وجہ سے عالمی بن چکی تھی، دنیا کے کسی بھی حصے میں مسلمانوں کا کوئی مسئلہ ہوتا تو اس کے حل کرنے میں شیخ کی شخصیت نمایاں نظر آتی۔
Flag Counter