Maktaba Wahhabi

313 - 400
اور کم فکری،حضرت الشیخ کبھی سائل کا مذاق نہ اڑاتے نہ اس پر ہنستے بلکہ انتہائی متانت اور سنجید گی سے جواب دیتے۔ مکالمہ نمبر3 جب ابن باز روپڑے: سماحۃ الشیخ الوالد العلامہ ابن باز کے آنسو اُن کے اپنے اختیار میں نہیں تھے، اکثر اوقات ان کی آنکھیں آنسوبر سانا شروع کر دیتی تھیں، زیادہ تر جب کبھی کوئی قرآنی آیت اللہ کی کتاب سے ان کے سامنے تلاوت کی جاتی یا پھر سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حادثہ سنتے یاماضی وحاضر کا کوئی دلخراش واقعہ سامنے آتا تو آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ جاتی۔ آئیے ان کے تلامذہ کی زبانی شیخ کی زندگی کے اس گوشے کامطالعہ کریں۔ جب ہم نے ان کے شاگردوں سے ان کے حالات وکیفیات کے بارے میں پوچھا جن میں شیخ فرط جذبات سے روپڑتے تھے اور آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگتے؟ تو ایک شاگرد نے جواب دیا: ہمارے شیخ بہت جلد رونے لگتے اور بہت زیادہ رویا کرتے حتی کہ بعض اوقات روتے روتے ہچکی بندھ جاتی، اکثر اس وقت رویا کرتے تھے جب وعدووعید کا تذکرہ ہو تا، یعنی احوال قیامت بیان کیے جاتے، یاپھر جب مسلمانوں کو دنیا میں جہاں کوئی مصیبت پہنچتی اور شیخ کو اس کا علم ہوتا یا پھر انہیں علم ہوتا کہ دین کے اندر عجیب و غریب تصرف کیا جارہا ہے، یہ بھی سب مصیبتوں سے بڑھ کے ہے، اس طرح اس وقت بھی رو دیا کرتے جب اسلاف کا تذکرہ ہو تا، خصوصاً ان کی دنیا سے بے رغبتی اور زہد وقناعت کا سن کر، اسی طرح اپنے اساتذہ اور شیوخ کا تذکرہ کرتے ہوئے بھی آنسوؤں پر ضبط نہ کرسکتے، یا پھر اپنے ان اعزاء واقارب کا ذکر کرتے ہوئے روپڑتے جو وفات پاچکے تھے یا پھر ان پر کسی آزمائش کاسن کربھی آنسو گرنے شروع ہو جاتے۔
Flag Counter