طلوع آفتاب کے بعد کا الارم لگاکرسونا
سوال:....میری خواہش رہتی ہے کہ فجر کی نماز نہ چھوڑوں لیکن میں تاخیر سے سوتا ہوں، اس لیے سات بجے صبح سورج نکلنے کے بعد کا الارم لگادیتا ہوں۔ بیدار ہونے کے بعد میں نماز پڑھتا ہوں اور لیکچر دینے چلا جاتا ہوں۔ جمعرات اور جمعہ کا میرا معمول یہ کہ میں ظہر سے ایک گھنٹہ یادو گھنٹہ پہلے اٹھتا ہوں، اس کے بعد فجر کی نماز پڑھتا ہوں، واضح رہے کہ میں اکثر نمازیں ہاسٹل ہی میں اداکرتاہوں جبکہ مسجد میرے قریب میں ہے، میرے ایک ساتھی نے مجھے بتایا کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ جناب والا سے اس مسئلہ کی وضاحت کے لیے درخواست گزارہوں ؟
جواب:....ایسا شخص جو آفتاب نکل جانے کے بعد کاالارم قصد اً اس لیے لگا تاہے کہ وہ وقت پر فجر کی نماز پڑھ سکے، اسی طرح اگر وہ قصداً فجر کی نماز ظہر تک مؤخر کرتا ہے اور اس وقت فجر کی نماز پڑھتا ہے تو عمداً ترک صلاۃ کی وجہ سے علما کی ایک جماعت کے نزدیک کافرہے۔ لیکن اگر کسی شخص کی نیند غالب آگئی اور نماز کا وقت جاتا رہا یا بھول کر نماز نہ پڑھی تو اسے کوئی گناہ نہیں ہو گا؛ البتہ نیند سے بیدار ہونے کے بعد اس پر نماز کی ادائیگی واجب ہے۔
جو لوگ قصداً نماز مؤخر کرکے پڑھتے ہیں یا نماز کے بعد کا الارم اس لیے لگا تے ہیں تاکہ وہ وقت پر نماز ادانہ کریں، ان کے کافر ہونے یا نہ ہو نے کے بارے میں علما کے درمیان اختلاف ہے۔ جمہور کی رائے یہ ہے کہ اگر وہ شخص نماز کے وجوب کا منکر نہیں ہے تو صرف تاخیر صلاۃ کے سبب کافر نہیں ہوگا، لیکن علما کی ایک جماعت کے نزدیک اس شخص کا یہ عمل کفرِ اکبر ہے اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے ایساہی منقول ہے۔ اسی طرح ان کے نزدیک جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے اور اس کا چھوڑ نا فعل منکر ہے جو جائز نہیں ہے، کیونکہ ابن ام مکتوم کی حدیث میں واردہے کہ وہ اندھے تھے،انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی،آپ نے ان کو اجازت دے دی، جب وہ کچھ دور چلے گئے توبلا کر پوچھا: ’’کیاتم اذان سنتے ہو؟‘‘ عرض کیا: ہاں میں سنتاہوں توفرمایا:’’فأجب‘‘ ’’تب
|