Maktaba Wahhabi

79 - 400
زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘ (الحدیث) سفر سے واپسی پر آپ پہلے سیدھے مسجد آتے اور دوگانہ ادا کرکے پھر گھر کی راہ لیتے، اسی طرح جمع کے دن فجر کی نماز میں سنت کے مطابق الم السجدہ اورہل اتی علی الانسان پڑھنے کو کہتے اور اس پر مداومت کی تاکید کرتے، اسی کے ساتھ ساتھ خلاف سنت جو امر بھی سامنے آتا اس پر برملانکیر کرتے تھے، ایک مرتبہ ایک طالب علم نے کان میں سرگوشی کی، شیخ آپ کے بیٹے خالد کا کپڑا ٹخنے سے نیچے ہے، اسی وقت مسجد میں حاضرین کے سامنے اسے بری طرح ڈانٹا اور تنبیہ کی کہ لڑکا پانی پانی ہوگیا، ایک بار نماز جماعت کے بعد دوسری جماعت کرانے والے امام کو جلدی جلدی رکوع وسجود کے لیے تکبیر وتسبیح کہتے سنا تو حکم دیا نماز کے بعد انہیں سمجھانا کہ بلا تعدیل ارکان اور اطمینان کے نماز نہیں ہوتی، اطمینان سے نماز پڑھنی اور پڑھانی چاہیے۔ تواضع،خاکساری اور توقیر العلماء: علوم شرعیہ پر مکمل عبور اور اتنی عزت ومرتبے کے باوجود بڑے پن اور تکبر سے دور تھے، آپ تو واضع و خاکساری کا عظیم ترین نمونہ تھے، ٹیلیفون پر کوئی پہچان نہ پاتا اور پوچھتا کون ہو تو بڑی سادگی سے جواب دیتے میں عبدالعزیزبن باز ہوں، کوئی مسئلہ سمجھ میں نہیں آتا تو برملا کہہ دیتے (لا اعلم، مااعرف) مجھے اس کا علم نہیں یا میں نہیں جانتا۔ (واللہ اعلم) ہمہ دانی جتانے کی کبھی کوشش نہیں کرتے تھے، ایک بڑے دیندار عالم کی یہی شان ہوتی ہے، اسی لیے آپ بے جاقیاس آرائی اور فضول قسم کے تکلف سے دور رہتے تھے، اپنے اس علم وفن کے باوجود علماء کی بے انتہا عزت وتوقیر کرتے تھے، چاہے کوئی آپ کے خیالات وآراء سے اختلاف ہی کیوں نہ رکھتا ہو، ڈاکٹر تقی الدین الہلالی رحمہ اللہ سے کئی امور میں اختلاف تھا، لیکن جب وہ تشریف لاتے تو ان کے ساتھ بے انتہاء خلوص ومحبت سے پیش آتے، ترحیب وتکریم میں کوئی کسر اٹھانہ رکھتے، اس طرح شیخ ابوالحسن علی الندوی جب تشریف لائے تو آراء ومسلک میں شدید اختلافات کے باوجود انہیں اپنے پاس بٹھاتے، احوال دریافت کرتے، سب کے
Flag Counter