اس مفہوم کی اور بھی حدیثیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی توفیق بخشے۔
بیمار ی سے قبل علاج معالجہ
سوال: ....بیمار پڑنے سے پہلے علاج معالجہ کا کیا حکم ہے، جیسے ٹیکے وغیرہ لگوانا؟
جواب:....اگر وبا یا کسی دوسری وجہ سے بیماری میں مبتلا ہونے کااندیشہ ہو تو اس وبائی مرض میں گرفتار ہو نے سے قبل تدارک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے:’’ جس شخص نے صبح میں مدینہ کی سات کھجوریں کھالیں تو اسے کو ئی جادویا زہر نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘ آپ کا یہ فرمان بھی اسی قبیل سے ہے۔
اسی طرح اگر کسی شہر یاجگہ میں وبائی بیماری پھیل گئی ہے اور اس سے بچنے کے لیے اگر کوئی شخص احتیاطی تدابیر اختیار کر تا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ جس طرح کسی مرض میں گرفتار شخص علاج کراتاہے، اسی طرح وہ شخص بھی علاج کراسکتاہے جسے اس بیماری میں گرفتار ہونے کا اندیشہ ہو، لیکن اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بیماری یا بھوت یا نظر بد سے بچنے کے لیے اپنے گلے میں تعویذ لٹکانا شروع کردے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور اس کو شرک اصغر قرار دیا ہے اس لیے اس سے احتیاط ضروری ہے۔
ایسے شخص کا حکم جو توبہ کے بعد پھر گناہ کر بیٹھتاہے
سوال:....ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کسی منکر اور حرام کا ارتکاب کرتا ہے اس کے بعدوہ توبہ کرلیتا ہے پھر اپنے ارادہ کی کمزوری کے سبب دوبارہ اس گناہ کا اعادہ کر بیٹھتاہے، وہ اپنے گناہ سے کلی طور پر اجتناب نہیں کرتا تو کیا ایسا شخص گناہ پر اصرار کرنے والا سمجھا جائے گا؟
جواب:....یہ مسئلہ تفصیل طلب ہے، اگر وہ شخص اپنی توبہ میں صادق ہے، اسے اپنے کیے پر ندامت ہے اور وہ صدق دل سے توبہ کرتا ہے تو اس کا گناہ مٹا دیا جائے گا، پھر اگر وہ گناہ کا اعادہ کرلیتاہے تو اس دوسرے گناہ کا اس سے مواخذہ کیا جائے گا۔ لیکن اگر وہ زبان سے توبہ کرتا ہے اور اس کا دل اُسی گناہ پر قائم ہے جس سے اس نے توبہ کی ہے تو گویا وہ زبان
|