ہوئی؟ اور اگر صحیح نہیں ہوئی تو کیا میں جہاز سے اتر نے کے وقت تک ا سے مؤخر کر سکتا ہوں ؟
جواب:....مسلمان اگر ہوائی جہاز یا صحرا میں ہو، تو تجربہ کار لوگوں سے پوچھ کر اور قبلہ کی علامات میں غور کرکے صحیح سمت معلوم کرنے کی کو شش کرے، تا کہ بصیرت کے مطابق قبلہ رخ نماز پڑھے۔ اگر قبلہ کا جاننا آسان نہ ہو تو اجتہاد وتحری سے کام لے اور جو جہت قبلہ سمجھ میں آئے اس طرف رخ کر کے نماز پڑھ لے، نماز صحیح ہو جائے گی، چاہے اس کے بعد یہ پتہ چلے کہ جہت قبلہ کے تعین میں اس نے غلطی کی تھی۔ اس لیے کہ اس نے اجتہاد کیا اور اپنی استطاعت بھر اللہ سے ڈرا۔ہوائی جہاز یا صحرا میں بغیر اجتہاد کیے فرض نماز پڑھنی جائز نہیں ہے۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اسے نماز دوبار ہ پڑھنی ہو گی۔ اس لیے کہ اپنی استطاعت بھر وہ اللہ سے نہیں ڈرا اور نہ جہت قبلہ معلوم کرنے کے لیے اجتہاد کیا۔
سائل نے کہا ہے کہ اس نے بیٹھ کرنماز پڑھی، تو اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تھا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس آدمی کے مانند جو کشتی یا سفینہ میں کھڑا نہ ہو سکنے کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کاقول:﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَااسْتَطَعْتُمْ﴾ہے (یعنی اپنی استطاعت بھر اللہ سے ڈرو) اگر وقت میں وسعت ہونے کی وجہ سے نماز کو جہاز سے اترنے کے وقت تک مؤخر کردیتا ہے، تو کوئی حرج نہیں۔ یہ تمام تفصیلات فرض نماز سے متعلق ہیں۔ نفل نماز میں ہوائی جہاز، موٹر کار یا چوپائے پر ہو نے کی صورت میں استقبال قبلہ واجب نہیں، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر نماز پڑھتے تھے، جبکہ وہ اپنے راستے پر چلتی ہوتی تھی۔ لیکن مستحب یہ ہے کہ تکبیرِ احرام کے وقت قبلہ کی طرف رخ ہو، اس کے بعد باقی جس طرف سواری جارہی ہو اس طرف رخ کرکے پوری کرے، اس لیے کہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ایسا ہی ثابت ہے۔ واللہ ولی التوفیق
شاذونادر نماز پڑھنے والے کا حکم
سوال:....میرے ایک رشتہ دار ہیں جو کافی عمر دراز ہیں مگر وہ نماز نہیں پڑھتے ہیں۔ میں نے بھی اور دوسرے لوگوں نے بھی انہیں سمجھایا، لیکن وہ نماز میں کافی سستی سے کام لیتے
|