ہوتی ہے) اس عالم جلیل کے سینے کی کشادگی تو ایک مثال بن گئی ہے کہ اس فراخی صدر پر توسوار دوڑائے جاسکتے ہیں۔
ولادت، بچپن:
شیخ کی زندگی کے مطالعے کے دوران آپ کے طرز عمل، اسلوب کار اور مشکلات پر رد عمل وغیرہ پر ہمیں کافی روشنی میسر آئی، لیکن آپ کی ولادت کس سن میں کس مقام پر ہوئی اور آپ کو کن حالات سے سابقہ پیش آیا؟
شیخ جواب دیتے ہیں : میری ولادت ماہ ذوالقعدہ 1330ھ (1911ء) میں ہوئی، میری والدہ ھیابنت عثمان بن عبداللہ خزیم ہیں، 1333ھ میں جب میں تیسرے سال کے اواخر میں تھا، میرے والد فوت ہوگئے، والدہ کی گود میں، میں نے یتیم کے طور پر پرورش پائی، میں نے دسویں، پھر گیارہویں اور بارہویں اور کچھ تیرہویں برس میں قرآن کریم کو پڑھا، عمر کے چودہویں اور پندرہویں برس میں حفظ قرآن شروع کر کے سولہویں میں مکمل کر لیا، اس دوران میں اپنی والدہ ھیا کے زیر تربیت ہی رہا، میرے ساتھ میرا ایک بھائی جو میری ماں کی طرف سے سگا تھا اور عمر میں بڑاتھا، گھر میں رہا کرتا، میرا ایک سگا بھائی محمد ابراہیم بن عبدالرحمن بن یوسف بھی ہمارے ساتھ ہوتا، وہ دونوں گھر کی دیکھ بھال کرتے اور ضروری گھر یلو کام انجام دیتے، ہماری والدہ ہم سب کی تربیت اور نگہداشت کیا کرتیں، ان کا ہماری تربیت کرنے اور ہم میں اچھی صفات پیدا کرنے میں ہم پر عظیم ترین احسان ہے۔
آل الباز۔۔۔۔۔۔۔اصل میں یمن سے ہیں :
میرا سوال ابھی باقی تھا اور شاید کہ وہ سب لوگ جو آپ کی جائے ولادت، تعلیم اور ابتدائی عمر کے بارے میں سوال کرتے ہیں، یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کلمہ الباز کا پس منظر کیا ہے، چنانچہ میں نے فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز سے سوال کیا کہ الباز کیا ہے، اگر قبیلہ کا لقب ہے تو کہاں سے آیا کہاں سے چلا؟
شیخ گویا ہوئے، یوں تو میں بھی اس کی حقیقت نہیں جانتا سوائے اس کے کہ یہ کہہ
|