Maktaba Wahhabi

302 - 400
سلسلہ شیخ کے آخری دور تک قائم رہا، شیخ کی پوری کوشش ہوتی کہ اپنے تمام زائرین کو کھانے پر مدعو کرتے اور ان کے سامنے صحیح اسلام کی تشریح کرتے اور میں ترجمانی کا کام کرتا، اس پوری مدت میں ریاض، مکہ، مدینہ اور طائف میں بہت سے دعوتی اجتماعات منعقد ہوئے، افریقہ اور امریکہ کے دعاۃ ومبلغین جمع ہوئے، عہد حاضر کے امام اور داعی اسلام نے تقریریں کیں اور میں ترجمانی کا فرض انجام دیتا رہا اور فخر محسوس کرتا رہا کہ امام اہل سنت کی ترجمانی کر رہاہوں، فالحمد للہ علی فضلہ ومنہ و کرمہ۔ شیخ جب عقیدہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی تشریح کرتے، اسلام کی خوبیاں، ارکان ایمان اور ارکان اسلام کی تفصیل بیان کرتے تو وہ ایمان وعقیدہ کا ہمالیہ پہاڑ نظر آتے اور ان کی زبان سے ایمان ویقین کا سمندر جاری ہوتا، ان کی ان تشریحات سے دنیا نے تو فائدہ اٹھایا ہی، میرے دل کی بھی دنیا بدلتی رہی، ایمان وایقان راسخ ہوتا چلا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دل کے نہاں خانے میں ایسی پیوست ہوگئی کہ ایمان باللہ کے بعد اسے اپنا سرمایہ حیات سمجھتا ہوں اور ذکر حبیب کے لیے بہانے تلاش کرتا رہتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ ان کے ذکر کی گفتگو دراز سے دراز تر ہوتی چلی جائے۔ ((فداہ ابی وامی وصلوات اللّٰہ وسلامہ علیہ۔)) اب جامعات وجمعیات عالم کی آبیاری کون کرے گا: حضرت الشیخ دنیا بھر میں صحیح اسلامی عقیدہ اور دین خالص کی نشر واشاعت کے لیے کام کرنے والے جامعات اور جمعیتوں کو اپنا جامعہ اور جمعیت سمجھتے تھے، اسی لیے دنیا کے گوشے گوشے سے علماء، دعاۃ اور جامعات وجمعیات کے ذمہ داران آپ کے پاس آتے اور سب کو امراء، حکام اور اہل خیر حضرات کے نام سفارشی خطوط دیتے، جسے عربی زبان میں (توصیہ) کہا جاتا ہے، جن کے ذریعے سے انہوں نے اربوں ریال جمع کیے اور اپنے اپنے ملکوں میں دینی جامعات ومدارس اور جمعیات کی تعمیر کی، اوقاف ایجاد کیے یتیم خانے بنائے اور ہزاروں کی تعداد میں مسجدیں اور اسلامی مراکز کی تعمیر ہوئی۔
Flag Counter