Maktaba Wahhabi

64 - 400
آپ کو کوئی بھی اسلامی ودعوتی مرکز، یا کوئی بھی ویلفیئر سنٹر ایسا نہیں ملے گا جس میں ہمارے شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا کوئی سفارشی حصہ نہ ہو۔چنانچہ جس کام میں ہاتھ ڈالتے وہ مکمل ہوتا اور جس کا کام ہوتا وہ عزت کرتا۔شیخ رحمہ اللہ کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ جسے پہچانتے تھے اسے بھی اور جسے نہیں پہچانتے تھے اسے بھی سلام کیا کرتے تھے۔ اسی طرح جس کو پہچانتے تھے اس کے لیے بھی اور جس کو نہیں پہچانتے تھے اس کے لیے بھی سفارش کیا کرتے تھے؛ بشرطیکہ شیخ رحمہ اللہ کی خدمت میں اس کے بارے میں اچھا تاثر پیش کیا جاتا۔ اللہ تعالیٰ شیخ رحمہ اللہ پر اپنی رحمتوں کی برکھا برسائے۔ آپ کو ایسی صفات کے حاملین بہت ہی کم ملیں گے۔ نحسبہ کذلک واللّٰہ حسیبہ ولا نزکی علی اللّٰہ أحدًا (ہماری اپنے شیخ رحمہ اللہ کے بارے میں یہی رائے ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہم سے زیادہ جاننے والا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ پر کسی کا تزکیہ نہیں کرتے)۔‘‘ شہزادہ نایف بن ممدوح بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ مزید لکھتے ہیں : ’’شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی سفارش کے بارے میں علامہ عبد المحسن العباد البدر لکھتے ہیں : ’’شیخ ابن باز رحمہ اللہ اپنے علم کے ذریعے، اپنی نصیحتوں کے ذریعے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے، بھلائی کی دعوت کے ذریعے اور اپنے مال وجاہ کے ذریعے لوگوں کو ہر طرح سے فائدہ پہنچانے والے تھے....شیخ رحمہ اللہ برابر لوگوں کو نفع پہنچاتے رہے اور ان کے تعاون کے برابر حریص رہے۔ انھوں نے مورخہ 8؍3؍1418ہجری کو ایک بڑے شیخ کو ایک خط لکھتے ہوئے کہا تھا: ’’مجھے اس بات سے بے حد خوشی ہے کہ میں ایک طویل زمانے سے مملکت سعودی عرب میں اور دوسرے ممالک میں بھی بہت سارے محتاجوں اور ضروررت مندوں کے تعاون اور مدد میں لگا ہوا ہوں۔ اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک میں میں نے بہت ساری مساجد تعمیر کرائی ہیں۔اور بیرونِ ممالک بہت
Flag Counter