Maktaba Wahhabi

391 - 400
مجھے یاد ہے کہ جامعہ دار السلام عمر آباد میں پڑھتے ہوئے میں نے انعامی مقابلے میں شرکت کے لیے صرف ڈیڑھ دو دن میں شیخ سعدی رحمہ اللہ کی مایہ ناز فارسی کتاب گلستاں کے منتخب سو اشعار یاد کر کے مولانا عمیر عمری مدنی حفظہ اللہ (استاذ جامعہ دار السلام عمر آباد، تامل ناڈو، ہند) کو سنائے تھے۔ جامعہ اصلاحیہ سلفیہ پٹنہ میں : مدرسہ سلفیہ کنز العلوم رنگ پور کے بعد استاذ مکرم حافظ افضل حسین مرحوم کے مشورے کے مطابق میرا داخلہ جامعہ اصلاحیہ سلفیہ پٹنہ (مدرسہ اصلاح المسلمین) میں کرا دیا گیا۔ وہاں میں نے کوئی دو اڑھائی سال (1989، 1991) تک تعلیم حاصل کی اور عربی اول میں جامعہ کی سطح پر اول پوزیشن سے کامیاب ہو کر جامعہ کے مہتمم مولانا عبد السمیع جعفری ندوی حفظہ اللہ کے ہاتھوں سال بھر تک انعام پاتا رہا۔ آج بھی مولانا موصوف مجھے یاد رکھے ہوئے ہیں اور جب بھی میں ان سے ملتا ہوں پیار سے نوازتے ہیں اور پرانا واقعہ انھیں آج بھی یاد ہے۔ یہاں میں نے جن اساتذہ سے کسبِ فیض کیا ان میں مولانا مشتاق احمد اصلاحی (بسنت پور)، مولانا محمد مصطفی اصلاحی (بسنت پور)، مولانا عبد الرؤف عمری، مولانا محمود عالم عمری، مولانا عبد المتین عمری، مولانا ریاض احمد ندوی، مولانا حیات اللہ سلفی، مولانا عبد المالک (بنجرہا)، کاتب عبید اللہ اصلاحی (چک نگری) مولانا قیصر نیموی رحمہ اللہ، ماسٹر عامر صاحب، ماسٹر افروز صاحب (پٹنہ) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ کتابت کا علم: سن 1991ء میں جبکہ میری عمر بالضبط پندرہ سال کی تھی، میں نے جامعہ اصلاحیہ سلفیہ پٹنہ میں فن کتابت سے واقفیت حاصل کر لی تھی اور مجھے کتابت کا سرٹیفکٹ عنایت کر دیا گیا تھا۔ کتابت کے استاذ جناب مولانا عبید اللہ اصلاحی (چک نگری) تھے۔ میں بہت ہی شوق کے ساتھ کتابت سیکھا کرتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ رات کے اوقات میں کتابت کرنے سے منع کیا جاتا تھا کہ اس سے آنکھوں پر ضرب پڑنے کا اندیشہ تھا مگر جب رات میں سارے بچے سو
Flag Counter