Maktaba Wahhabi

389 - 400
ولادت اور آغاز تعلیم: میں آپ کا عزیز رضوان اللہ ریاضی بن پیر محمد بن الٰہی بخش ہوں۔ میری ولادت بہار کے ضلع مغربی چمپارن کی معروف بستی بھیڑیہاری میں 16 جون 1976ء کو ہوئی۔ ہمارا علاقہ وہی علاقہ ہے جہاں سے گاندھی جی نے انگریزوں کو ملک بدر کرنے کی تحریک چلائی تھی۔ خاص کر میری بستی کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اس کے جرأت مند اور بہادر نوجوانوں نے ضلع مغربی چمپارن کے رام راج کی مہارانی کی حکومت کو ٹوٹنے سے بچایا تھا۔ میری ابتدائی تعلیم بھی عام مسلم بچوں کی طرح مسجد میں ہوئی۔ الف باء تا ثا سے ختم قرآن کریم تک کی تعلیم استاذ مکرم جناب حافظ افضل حسین رحمہ اللہ سے لی۔اُردو کی ابتدائی کتابیں مولانا عبدالعزیز(تھلوریا)سے پڑھیں۔ قرآن کریم کی تعلیم کے دوران بستی ہی کے پرائمری اسکول میں پانچویں کلاس تک کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں میرے اساتذہ میں ماسٹر عین اللہ صاحب (بیرگیا)، ماسٹر اسلم صاحب (شیخ ٹولہ، گوری پور)، اور ماسٹر شفیق صاحب (بہوروا) قابل ذکر ہیں۔ اس کے بعد استاذ مکرم حافظ افضل حسین مرحوم نے میرے والدین کو راضی کر کے میرا داخلہ نیپال کے ایک ادارہ ’’مدرسہ سلفیہ کنز العلوم‘‘ رنگ پور، کلیا، ضلع بارا میں کرا دیا۔ وہاں میں نے کوئی دو سال تک تعلیم حاصل کی۔ یہاں میں نے مولانا شفیق احمد اثری (سسواجگری)، مولانا ریاض احمد اثری(محمد پور)، مولانا عبد الحق اثری (ناظم مدرسہ دار الکتاب والسنۃ محمد پور، بہار) اور ماسٹر مصطفی (سریسیا) وغیرہ سے استفادہ کیا۔ یہ واضح رہے کہ ماسٹر مصطفی صاحب بڑے ہی خلیق اور قابل انسان تھے۔ نماز کے لیے بچوں کو وہی صبح صبح اٹھاتے تھے۔ اور انھوں نے ہی میرا نام ’’رضوان اللہ‘‘ رکھا تھا۔ بچپن میں میرا نام ’’نبیل‘‘ تھا مگر لوگوں نے اسے ’’ربیل‘‘ سے بدل دیا تھا اور ہر جگہ اسکول یا مکتب میں یہی نام لکھا ہوا تھا۔ جب میں مدرسہ سلفیہ کنز العلوم رنگ پور نیپال پڑھنے گیا تو ماسٹر مصطفی صاحب کی کلاس میں نام لکھا جانے لگا۔ انھوں نے کہا کہ یہ نام اچھا نہیں ہے، اس لیے تمھارا
Flag Counter