رہا فرقہ امامیہ کا آیت قرآنی: ﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾ اور ﴿وَلَا تُمْسِکُوْا بِعَصِمِ الْکَوَافِرِ﴾سے دلیل پکڑنا تو ابن عباس کی روایت کے مطابق یہ آیتیں سورۃ المائدہ کی آیت سے منسوخ ہیں، چونکہ یہ دونوں آیتیں سورہ المائدۃ سے پہلے اتری ہیں۔
کچھ دوسرے لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت: ﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾ منسوخ نہیں ہے چونکہ لفظ مشرکین اگر مطلق کہا جائے تو اہلِ کتاب اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ اس کی دلیل قرآن کریم کی درج ذیل آیتیں ہیں :
﴿لَمْ یَکُنْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ مُنفَکِّیْنَ حَتّٰی تَاْتِیَہُمُ الْبَیِّنَۃُ﴾ (البینۃ:1)
’’ اہلِ کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی، وہ کفر سے چھٹکارا پانے والے نہیں یہاں تک کہ ان کے پاس کھلی دلیل آجائے۔‘‘
﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ﴾ ( البینۃ:6)
’’ بے شک اہلِ کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا اور مشرکین۔‘‘
﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَہُوْدَ وَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا﴾ (المائدہ:82)
’’ آپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن یہود اور اہلِ شرک کو پائیں گے۔‘‘
﴿مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِکِیْنَ﴾ (البقرہ: 105)
’’اور کافر اہلِ کتاب اور مشرکین نہیں چاہتے۔ ‘‘
ان آیات کے علاوہ اور بھی بہت ساری آیتیں ہیں جو دونوں یعنی اہلِ کتاب اور مشرکین کے مابین فرق پیداکرتی ہیں اور یہ ثابت کرتی ہیں کہ اگر مطلق لفظ مشرک کہا جائے تو اہلِ کتاب پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا، اسی کے قائل سعید بن جبیر اورقتادہ ہیں۔
عدمِ نسخ کی دوسری دلیل یہ ہے کہ امامیہ نے یہود ونصاریٰ کی عورتوں کی حرمت پرجو
|