سراللہ کے سامنے جھکا دیا؟ پس اگر وہ اسلام لے آئیں گے تو ہدایت پالیں گے۔‘‘
ابن قدامہ حنبلی اپنی کتاب المغنی میں لکھتے ہیں :
’’ اللہ کا شکر ہے اہلِ علم کے مابین اہلِ کتاب کی آزاد عورتوں کے حلال ہونے کے سلسلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اس کے قائل: عمر، عثمان،طلحہ، حذیفہ، سلیمان اور جابروغیرہ ہیں۔ ابن منذرفرماتے ہیں :
(( ولایصح عن أحد من الأوائل أنہ حرم ذلک۔))
’’ کسی سلف سے ان عورتوں کی حرمت ثابت نہیں ہے۔‘‘
بلکہ حذیفہ، طلحہ، جارود بن المعلی اور أذینۃ العبدی ان تمام لوگوں نے اہلِ کتاب کی عورتوں سے شادی کی ہے اور تمام علما اس کے قائل ہیں، صرف ایک فرقہ امامیہ ہے جس نے اہلِ کتاب کی عورتوں کوحرام قراردیا ہے اوراس آیت قرآنی:﴿وَ لَا تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾اور ﴿وَلَا تُمْسِکُوْا بِعَصِمِ الْکَوَافِرِ﴾ ’’ اور تم لوگ اپنی کافر بیویوں کو اپنے پاس نہ رکھو‘‘ (الممتحنہ:10)سے دلیل پکڑ تے ہیں۔
لیکن ہماری دلیل اللہ تعالیٰ کایہ فرمان ہے:
﴿اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَ طَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّہُمْ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ﴾ (المائدہ:5)
’’ آج تمہارے لیے اچھی چیزوں کو حلال کردیا گیا اور اہلِ کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور مومن پاک دامن عورتیں اور ان کی پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی (تمہارے لیے حلال کردی گئیں )بشرطیکہ تم عقدِزواج کی نیت سے ان کا مہر ادا کر چکے ہو۔‘‘
علاوہ ازیں ہماری دلیل ان عورتوں کی حلت پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع بھی ہے۔
|