Maktaba Wahhabi

257 - 400
جاریہ جوان گنت ہیں اورمختلف شکلوں میں ہیں اب ان کے لیے باعث شرف اورباعث اجروثواب ہیں۔ ان کے سوابڑی بات یہ ہے کہ آج تک ان کے لیے بے شمار ہاتھ دعا کے لیے اٹھتے ہیں اوران کی رفعت درجات اورغفران کے لیے بارگاہ الٰہی میں لوگ فریاد کرتے ہیں۔ امام عصرنے دین کے سلسلے میں کبھی کسی طرح کی لچک نہیں دکھلائی باطل کے خلاف سخت رہے۔ کوئی بھی ملک ہو، حکمراں ہو، عالم ہو، قائد ہو، قلمکار یاشاعر ہو استاذ یا پروفیسرہو اگر اس سے باطل کا صدور ہوا یا اس نے باطل کی اشاعت کی تواس کے خلاف شیخ کا جہاد بالقلم اورجہاد باللسان فوراً شروع ہوجاتا، شیخ کی زندگی کا یہ پہلو بہت نمایاں تھا۔ رد باطل پر اگرشیخ کی ساری تحریریں اکٹھا ہوں توان کا حجم بہت بڑا ہوجائے گا۔ ردباطل کے سبب شیخ کے بہت سے مخالفین پیدا ہوئے لیکن پھرانھیں اپنی غلطی کا اعتراف ہوا۔ او رشیخ کی حق پرستی کے قائل ہوگئے۔ رد باطل دعوت دین کا حصہ نہی عن المنکر ہے۔ رد باطل سب کے بس کی بات نہیں ہے جو لوگ ذاتی مفادات سے پرے ہوتے ہیں۔ اورجن کے اندر ہمت وغیرت ہوتی ہے۔ شرکی معرفت کا احساس ہوتا ہے وہی یہ کام کرسکتے ہیں۔ آج کے دورمیں استشراقی لب ولہجہ زیادہ پسندیدہ ہے اسے دانشور ذئب اغبرقسم کے لوگ استعمال کرتے ہیں۔ یا منافقہ اسلوب زیادہ رائج ہے جسے روباہ صفت لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ان سے تلبیس اورتمویہ حقائق ہوسکتا ہے رد باطل نہیں ہوسکتا ہے۔ اگررد باطل کا کام نہ ہو توافکار باطلہ کا کباڑاکٹھا ہوجاتا ہے جو فکری آلودگی کا باعث بنتا ہے اورقلوب واذہان کو مسموم بناتا ہے۔ اس لیے ہردورمیں غیرت مند اور باہمت علماء نے رد باطل کا کام کیا ہے۔ شیخ ابن باز کے متعلق امراء وزراء مشائخ علماء اورمحققین کے زریں اقوال ہیں اگران اقوال کو جمع کیا جائے توایک کتاب تیار ہوجائے چند ایک پیش خدمت ہیں۔ امام عصر کی امامت اپنے دورمیں متنوع تھی۔ ڈاکٹر سعیدقحطانی کہتے ہیں :
Flag Counter