Maktaba Wahhabi

256 - 400
دوسرے کی تعزیت کی۔ شیخ کی وفات کا یہ سانحہ آل باز کے لیے ایک عظیم سانحہ تھا لیکن یہ سانحہ آل سعود، فرماں روا ئے مملکت نائبین وزراء علماء مشائخ اور شیخ کے عام منسوبین محبین اورمتعلقین کے لیے کچھ کم غمناک نہ تھا۔ فرماں روائے مملکت شاہ فہد نے ابناء شیخ کی تعزیت کی اورفرمایا جس طرح آپ تعزیت کے مستحق ہیں اسی طرح ہم بھی ہیں۔ یہ غم سب کا مشترکہ غم ہے۔ عالم اسلام کے صدور وزراء اعظم اورعلماء ومشائخ کی طرف سے شاہ فہد کو تعزیت کے پیغام موصول ہوئے اورتمام عالم سے مسلم قائدین علماء مشائخ اورتنظیموں کے ذمہ داروں کی طرف سے بھی دکھ کا اظہار کیا گیا اورسعودی حکمرانوں اورذمہ داروں کے نام تعزیت کے پیغامات ارسال کیے گئے۔ اس سانحے پر دنیا کے مسلمان رو پڑے اور شدیددکھ اورغم کا اظہارکیا۔فرمان روائے مملکت شاہ فہد نے کیبنٹ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے شیخ ابن باز کی سیرت بیان کی ان کی خدمات جلیلہ کو خراج عقیدت پیش کیا اورآپ کی وفات کو امت اسلامیہ کے لیے بہت بڑا سانحہ قرار دیا۔ اس موقع پر اخبارات میں لوگوں کے جوتاثرات اورفیچرشائع ہوئے ہیں، ریڈیواورٹی وی ٹاک نشر ہوئے ہیں جرائد ومجلات میں مضامین شائع ہیں اوران کے محبین اورمنتسین نے جو نظمیں ہیں اگرانھیں جمع کردیا جائے توساری تحریریں اوربیانات کئی جلدوں میں آئیں گے۔ شیخ کی عظمت اورجلالت پرمساجد میں جوخطبے دیے گئے ہیں اوراسلامی ملکوں کے صدر ووزراء اعظم وزراء اورعلماء ومشائخ نے جو تعزیتی بیانات دیے ہیں اورپیغامات بھیجے ہیں اگرانھیں جمع کردیا جائے توسب مل کر بڑا حجم اختیار کرلیں۔ پورے عالم میں متعدد زبانوں میں لوگوں نے شیخ کو خراج عقیدت پیش کیاہے خود ہندوستان میں شیخ کے متعلق سینکڑوں تحریریں آئی ہوں گی۔ شیخ کی یاد اورتذکارمیں بہت سے ادارے ان کے نام بن گئے ہیں یا ان کے نام کردیے گئے ہیں۔ ریاض میں ایک سڑک ان کے نام کردی گئی ہے۔ مساجد ان کے نام پربن گئے ہیں اوران کے آثار باقیات اورصدقہ
Flag Counter