رہا۔ تغمدہ اللّٰہ ثراہ وجعل الجنۃ مثواہ
زندگی کا آخری لمحہ بھی خوب تھا۔ انتقال سے دوگھنٹہ قبل تک شیخ دعوت دین کاکام کرتے رہے۔ 89سال کی عمرمیں 27محرم 1420 ھ بروز جمعرات طائف میں شیخ کا انتقال ہوا اورمقبرۃ العدل مکہ مکرمہ میں تدفین ہوئی۔
امام عصرکے انتقال کے موقع پر شاہ فہد بن عبدالعزیز کا شاہی فرمان جاری ہوا کہ جمعہ کی نماز کے بعد حرم مکی میں شیخ کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اورنماز جنازہ غائبانہ مسجد نبوی اور سعودی عرب کی تمام مساجد میں پڑھی جائے گی۔
شیخ کے جنازے میں بنفس نفیس شاہ فہد شامل ہوئے۔ ان کے سوا امیرعبداللہ ولی عہد، امیرسعودبن محمد بن عبدالعزیز امیر سلطان بن عبدالعزیز وزیر دفاع، امیر نائف بن عبدالعزیز وزیر داخلہ، امیر متعب بن عبدالعزیز وزیرمحنت امیر عبداللہ بن محمد بن عبدالعزیز، امیرنواف بن عبدالعزیز امیر سلمان بن عبدالعزیزگورنر منطقہ ریاض امیر ماجد بن عبدالعزیز گورنر منطقہ مکہ مکرمہ، امیر عبدالالہ بن عبدالعزیز گورنرمنطقہ جوف، نیزدیگرامراء وزراء اصحاب مناصب علماء اورمشائخ نے جنازے میں شرکت کی۔شیخ ابن عثیمین د۔عبدالمحسن بن عبداللہ الترکی، د۔عمر عبداللہ نصیف بھی نماز جنازہ میں شریک تھے۔
احمد بن خالد الکلیب وزیر عدل کویت، احمد بن عبداللہ المری وزیر اوقاف ودینی امور قطر، جابرخالد الصباح سفیرکویت، ہانی خلیفہ سفیر اردن، د۔یوسف قرضاوی بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔
شدید گرمی کے باوجود (45ڈگری سیلسیس) تقریباً دس لاکھ لوگوں نے شیخ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اورسعودی عرب کی تمام مساجد میں نماز جنازہ غائبانہ ادا کی گئی اورمساجد میں شیخ کی دینی خدمات اور آپ کی عظیم اسلامی شخصیت کو خطبے کا موضوع بنایاگیا۔ اورساری دنیا میں آپ کی نماز جنازہ غائبانہ ادا کی گئی اور آپ کے لیے دعا کی گئی۔
سعودی عرب اورساری دنیا میں آپ کے چاہنے والے بلک اٹھے اورلوگوں نے ایک
|