Maktaba Wahhabi

254 - 400
سارے فتنوں کی سرکوبی کی کوشش کی۔ مشکلات ومسائل کو صحیح رخ دینا انھیں حل کرنا اورلوگوں کو دین کی راہ پرلگانا اورانھیں آسان بناناسب کے بس کا کام نہیں ہے۔ مشکلات میں ہمتیں پست ہوجاتی ہیں۔ حوصلے ٹوٹ جاتے ہیں قلوب واذہان انتشار کا شکارہوجاتے ہیں۔ غلط افکار او رغلط کاروں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں اورمذکورہ فتنوں میں مسلمان پست حوصلگی یا انتشار کا شکار تھے لیکن امام وقت نے اپنے تجدیدی کارناموں کے ذریعے ہرجگہ مسلمانوں کو حوصلہ دیا ان کی راہنمائی کی۔ ان کے اندر دینی فکر اجاگرکیا۔ اورمسئلے کی نوعیت کو سمجھا اورسمجھایا۔ حالت یہ تھی کہ اسلام کے چیمپین ہرجگہ دین کو اورمسلمانوں کو اپنے حزبیاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے تھے۔ افغانستان کا پرپیچ مسئلہ ہمارے سامنے ہے۔ ساری دنیا کے تحریکیوں نے اسے یرغمال بنایا اورمقامی تحریکیوں نے اسے شہرت اوردولت حاصل کرنے اورپھر کرسی حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا اوراسے برباد کرکے رکھ دیا۔ 1972سے اس کی تباہی جاری ہے۔ اوراب تک بربادی اس پر مسلط ہے۔ اس کے اندر جو خیر تھا اورجونتیجہ خیزی تھی بڑی حدتک شیخ ابن باز اوران کی مملکت توحید کی جہود کا ثمرہ تھا۔ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کی جو بھی بہترین شکل اس وقت دنیا میں موجود ہے اس کا سرا کسی نہ کسی شکل میں شیخ ابن باز سے ضرورجاملے گا۔ تعمیر مساجد، یتامی ارامل اورمحتاجوں کی کفالت، علماء وطلباء کی عزت افزائی، دعوت وتبلیغ کا جاری سلسلہ، رفاہی کاموں کی شکلیں مشکلات حوادث نوازل میں دست تعاون بڑھانے کی منظم وبہترشکل تعلیم وتدریس کے لیے مدارس ومعاہد کے قیام، کتابوں کی نشرواشاعت کی بہترین صورتیں سب کے سب کسی نہ کسی شکل میں شیخ ابن باز سے فیض یاب ضرور ہیں۔ کتاب وسنت کی تعلیمات کی نشرواشاعت آسان زبان میں انھیں سے شروع ہوئی اوراس کا سلسلہ جاری ہے۔ رد باطل کا سلسلہ عالمی پیمانے پرانھیں نے شروع کیا اوراس کی شکلیں جاری ہیں۔ ان کے دورمیں سارے علماء ستارے تھے وہ سورج تھا جو نہ کبھی گہنایا نہ روپوش ہوا ہرایک کو روشنی دیتا رہا اورسب کو فیض یاب کرتا رہا۔ اورآخری لمحے تک اپنے علم کی روشنی بکھیرتا
Flag Counter