تسلیم کیا اوران کی آراء کے آگے سرنگوں ہوگئے۔ امام البانی شیخ رحمہ اللہ کو مجتہد گردانتے تھے۔ رابطہ عالم اسلامی کے اسٹیج پر اوراس کی فقہ اکیڈمی کے اسٹیج پردنیا کے چوٹی کے علماء اکٹھے ہوتے تھے اورمختلف مسائل پر جب بحث ہوتی تھی اوراختلاف ہوتاتھا توعموماً شیخ کی رائے فیصلہ کن بن جاتی تھی اور سب اسے تسلیم کرلیتے تھے۔
شیخ کے خصائص کی تفصیل اور ان کے کارناموں کا بیان ممکن کہاں اگر ان کی سترسالہ جہود کا تفصیلی ریکارڈ سامنے لانا ہو توایک ٹیم کی ضرورت ہوگی۔ اور ساری تفصیلات درجنوں مجلدات میں آئیں گی۔ ان سرسری باتوں کے بعد اب کچھ ان کے گوشہ حیات کا ابھاراجائے۔
٭ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازکے گھرانے آل بازکا تعلق ریاض سے ہے ان کے آباء اجداد زمانے سے ریاض میں آباد تھے۔ اس کے کچھ گھرانے حوطہ، احساء، اورحجازمیں پائے جاتے ہیں آل باز سے نسبت کے دعویٰ دار کچھ گھرانے اردن مصر اوربلادعجم میں بھی ہیں۔ اردن میں موجود کچھ لوگ اہل بیت سے ہونے کے مدعی ہیں لیکن ان کی اصلیت کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ آپ کا گھرانہ علمی تجارتی اورزراعتی گھرانہ تھا۔
٭ شیخ ابن باز 12ذی الحجہ 1330مطابق 1912میں ریاض میں پیداہوئے۔ آپ کا گھرانہ علمی ودینی گھرانہ تھا۔ بچپن ہی میں آپ نے قرآن کریم حفظ کرلیا تھا۔
1346 ھ میں شیخ کی بینائی کسی روگ کے سبب متاثرہوئی اور آہستہ آہستہ بینائی جاتی رہی اس وقت شیخ کی عمر 20 سال تھی۔
شیخ نے مشائخ وقت سے تعلیم حاصل کی۔ان میں سے اہم نام یہ ہیں۔
شیخ محمد بن عبداللطیف آل الشیخ، شیخ صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ، اورشیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ، شیخ سعد بن محمد بن عتیق قاضی ریاض، شیخ نے ان تمام اساتذہ سے ریاض میں تعلیم حاصل کی۔شیخ سعد بن قاسم سے مکہ میں تجوید کا درس لیا۔
شیخ ابن باز شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ مفتی عام سعودی عرب سے 1347تا 1357 دس
|