Maktaba Wahhabi

247 - 400
شخصیت پر محبوبیت ومرجعیت کے منفی اثرات نہ پڑیں۔نہ شہرت ودولت منصب وعا لمیت کسی طرح ان کے اصولوں اورکاموں پرمنفی اثرڈالیں۔ تقویٰ اس کانام نہیں ہے کہ ہاتھ میں تسبیح لے کرجبہ پہن کر مصلّٰی پر بیٹھ جائیں اورچند مریدوں کا پہرہ ہو،خدمت جاری رہے، لطف حیات اور سطوت کا مزہ ملتا رہے اورتسبیح چلتی رہے گردن دائیں بائیں جھکے اورجھٹکا کھائے اورنذرانوں کی بارش ہو، یہ سب کرتب اور دکانداری ہے حقیقی تقویٰ کے مظاہرہیں انابت، خشیت، ذکرالٰہی کا دوام، اللہ اوراس کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی، تواضع، حق پرستی اورادنی سے ادنیٰ کام اورفکر میں حدود شریعت سے تجاوزنہ کرنا اوربے نفسی کے ساتھ ساری صلاحیتوں کو خدمت دین اورخدمت خلق میں لگادینا، تقویٰ کی علامتیں دیکھنی ہوں توشیخ ابن باز کے روزمرہ کاموں سرگرمیوں اور ان کی سیرت اوراخلاق واطوار میں دیکھا جاسکتاہے۔ شیخ نے بھرپور اورمشغول زندگی گذاری۔ پھربھی علمی کاموں کے لیے وقت نکال لیا۔ شیخ کے بیٹے احمد کے بیان کے مطابق شیخ کے ویب سائٹ پر شیخ کے سارے انتاجات 25تا 30 ہزار صفحات میں آسکتے ہیں۔ اتنی مشغولیت ہواور بندگان الٰہی سے تعلق جڑا ہو پھر بھی علوم اسلامیہ پر دسترس اوراس میں مہارت اور اس مہارت کے ساتھ روزانہ امہات کتب کی تدریس ایک معجزے سے کم نہیں ہے۔ عموماً جب انسان عوامی زندگی سے جڑتا ہے تواس کا رشتہ قلم وقرطاس سے ٹوٹ جاتا ہے۔ اورکتابوں سے وہ بیگانہ ہوجاتاہے، لیکن شیخ تمام جھمیلوں میں رہ کر تفسیر، احادیث، علوم حدیث، فقہ کی اہم کتابوں کا مطالعہ جاری رکھتے تھے۔ شیخ نے اپنے ایک انٹرویومیں بتایا کہ انہوں نے بخاری ومسلم کو کئی بار پڑھا ہے۔ اسی طرح دیگرحدیث کی کتابیں بھی مکمل طورپر یا تھوڑی بہت پڑھی گئیں اس کا نتیجہ تھا کہ آپ کاعلم تازہ رہتا تھا۔ دنیا کے بڑے سے بڑے علماء سعودیہ حاضرہوتے تھے اوربسااوقات انھیں یہ گمان ہوتا تھا کہ سعودی عرب کے علماء علم میں ہٹیے ہیں لیکن ان کے لکچر کے بعد جب شیخ کی تعلیق ہوتی تھی تب لوگوں کی آنکھیں کھلتی تھیں، شیخ صادق عرجون شیخ متولی شعراوی، د۔یوسف قرضاوی، شیخ غزالی وغیرہم کے ساتھ ایسے واقعات پیش آئے اورسبھوں نے شیح کی بصیرت علمی گہرائی کو
Flag Counter