Maktaba Wahhabi

246 - 400
رویہ ایک طرز فکر ایک سوچ اوراختیارو پسند تھی انسان جب اپنے عقیدہ وعمل کے مطابق اپنی ایک سادہ روش اورطرز حیات بنالیتا ہے تویہ اس کے آداب زندگی اور سلیقہ زندگی کی حیثیت سے نمایاں ہوتی ہے اور اس کی زندگی کی تصویر بن جاتی ہے اس حقیقت کوپکی اورسچی سادگی کہیں گے۔ شیخ کی سادگی ان کی سچی اسلامی زندگی کی تصویرتھی اورہرشے میں سادگی جھلکتی تھی۔ شیخ کی سادگی پرکاری سے آراستہ تھی۔ شیخ کی سادگی بھی قلوب واذہان کے لیے کشش کا باعث تھی۔ اوردلوں کو موہ لینے والی۔ اس سادگی نے بھی لوگوں کو ان کے قریب کردیا تھا۔ سادگی انسیت کا باعث ہوتی ہے اوردودریوں کو مٹاتی ہے قربتوں کو بڑھاتی ہے۔ سادگی انسان کو ہلکا رکھتی ہے زیر بار نہیں بناتی فضول خرچی سے بچاتی ہے۔ سادگی انسانی طبائع کو پیچیدہ نہیں بناتی فکروخیال میں آراستگی اورشائستگی لاتی ہے۔ شیخ سادگی کے ان تمام فوائد سے باحسن وجوہ شاد کام تھے۔ شیخ کا تقویٰ مثالی تھا۔ تقویٰ بہت نازک اور لطیف خوبی ہے۔ تقویٰ ایک نور ہے جومعمولی گردوغبار دھندلاہونے لگتا ہے تقویٰ اللہ کے سامنے کامل سپردگی سے پیدا ہوتا ہے اورپوری توانائی کے ساتھ انسان کو راہ استقامت پرقائم رکھتا ہے۔ اگرعبودیت میں کمی آئی توکل علی اللہ دھندلا ہوا۔ رجا وخوف کی کیفیت بگڑی اتباع سنت میں بال آیا۔ محبت الٰہی ومحبت رسول دگر گوں ہوئی توپھرتقویٰ کمزورہوتا ہے اور اگرغفلتیں بڑھتی گئیں تومعصیت اس کی جگہ لینے لگتی ہے۔ اگرتصوف کے خرخشے نے شہوات وشبہات کی گندگی انڈیلی، تقلید نے اتباع رسول کو سبوتاز کیا، محبت الٰہی کو برباد کیا۔ توتقویٰ نہیں رہ جاتا ہے۔ اس کی جگہ فتنہ آتا ہے۔ شیخ کا تقویٰ کتاب وسنت کی تعلیمات کے مطابق تھا۔ شیخ کا تقویٰ تسبیح ہلانے، یا ہوہاکرنے اورپیری مریدی کرنے کا نہیں تھا۔ شیخ کے تقویٰ کی بنیاد توکل، محبت الٰہی ومحبت رسول، رجاء وخوف اوراطاعت تھی اوران بنیادوں کو تصوف تقلید تعقل پرستی مادیت تجدد پسندی سے کبھی متزلزل ہونے نہ دیا ان کی پوری زندگی میں تقویٰ نمایاں رہا۔اسی لیے انھیں اس کی توفیق ملی کہ صحیح طریقے سے عظیم کارنامے انجام دیں اورسارے عالم میں ان کا فیض پہنچے۔ اورشیخ کی
Flag Counter