پروگرام میں مستقل پروگرام کچھ متاثرہوتا تھالیکن عموماً نظام کار اور اوقات کارمیں فرق نہیں ہوتا تھا۔ کسی بھی بڑے انسان کی زندگی کو پڑھیں اس کے کام کے اوقات طے پائیں گے جولوگ تنظیم اوقات کے قائل نہیں ہوتے ہیں۔ وہ کوئی بڑا کام نہیں کرپاتے جب کام متعین ہو اصول وضابطے متعین ہوں اورکام کے اوقات بھی متعین ہوں اس وقت انسان بہت بڑے اہداف حاصل کرسکتاہے شیخ کی خوبی یہی تھی کہ انہوں نے اپنی زندگی کے لمحہ لمحہ کواپنے اہداف کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ اور عظیم مقصد کو بڑی آسانی کے ساتھ حاصل بھی کرلیا۔ اوراللہ تعالیٰ نے ان کے کام اوقات اورمقاصد میں بڑی برکت عطا کی۔
اوقات کی پابندی کے ساتھ محنت اورجفاکشی بھی آپ کی پہچان تھی نہ ہجوم کارسے کبھی گھبرائے نہ مشغولیات سے پریشان ہوئے شیخ روزانہ قریباً 18گھنٹے کام کرتے تھے اور کبھی چھٹی نہ لیتے تھے۔ صبروضبط کایہ عالم تھاکہ چار چار گھنٹے کرسی پرایک پہلوپر بیٹھے درس دیتے رہتے اوراپنے تحریری افتائی کاموں کے لیے اپنی لائبریری میں بخوبی تیاری کرتے تھے۔اور درس ومحاضرات کے لیے بھی تیاری کرتے تھے۔آپ نے لائبریری میں مراجع کی دس ہزار کتابیں جمع کررکھی تھیں۔ علمی استحضار کے باوجود تیاری کرتے تھے تاکہ مسئلہ کی ساری صورت حال سامنے ہواور علی وجہ البصیرت گفتگو کرسکیں۔ اشغال کار کے باوجود سنن ونوافل اورتہجد کی ادائیگی کا اہتمام رہا۔ ذکر واذکار کا بھی اہتمام رہا۔ اہل وعیال کے حقوق کی ادائیگی میں بھی کمی نہیں رہی۔ شتہ داروں کی خبرگیری ہوتی رہی۔ اورسب کے ساتھ انصاف محبت اورچاہت بھرپور طورپر رہی اور ہرایک کااعتماد اورعزت واحترام بھی حاصل رہا۔
شیخ کا اجتماعی شعوراتنا پختہ تھا کہ انہوں نے ملک ملت سماج وطن علماء حکمران طلباء سب کے حقوق کو باحسن وجوہ اداکیا اورتمام مسلمانوں کو خواہ اقلیت میں ہوں یا اکثریت میں ہوں سیکولر حکومت ہو یا مستبدحکومت ہرایک حالت میں اسلامی نقطہ نظر سے مسلم عوام اورعلماء کو کیا صحیح رویہ اختیار کرنا چاہیے اسے بصراحت ووضاحت بتایا۔ اورحرث ونسل کی تباہی سے بچانے کی کوشش کی۔ اورہرجگہ لوگوں کے اندر اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کی۔ لڑنے والوں کو ملانے
|