Maktaba Wahhabi

242 - 400
کرتے اوربلاوجہ، انھیں کچھ نہ کہتے۔ شیخ کل کام اللہ کے لیے کرتے تھے اور اس کی رضا کے طلب گار رہتے تھے اس لیے حق اوردین کے لیے جٹے رہتے تھے اوراس لیے انھیں کسی کی بے جاخوشی ناخوشی کی پروا نہیں ہوتی تھی۔ نہ ان کے سامنے شہرت ومنصب کی مجبوری تھی کہ لیپ پوت کا کام کریں۔ توازن دیکھئے کہ حق کی حق تلفی کرکے کسی کے ساتھ صلح جوئی کی کوشش نہیں۔ اورفرد کے خلاف تنظیموں کے خلاف کوئی تعصب نہیں الا یہ کہ دین کا حق بنے اوراس سے دین کے لیے بدلہ لینا پڑے۔ اس کی بے شمارمثالیں ہیں۔ایک مثال علی میاں ندوی کی ہے انہوں نے جو ماحول بنا رکھاتھا اورجس طرح اپنے کو مفید اورمفکر ثابت کررکھا تھا۔ شیخ ان کو ان کے قدوقامت کے حساب سے عزت واحترام بھی دیتے تھے لیکن ان کی غلطیوں اورانحرافات پراغماض بھی نہیں کرتے تھے اوراخیرمیں جب ان کے صوفیانہ افکار سے انھیں آگاہی ملی توان پر نکیر بھی کرتے تھے۔ ان کی تاریخ دعوت وعزیمت جلد چہارم کا عربی ترجمہ شائع ہوا۔ اس میں صوفیانہ انحراف کی انھیں اطلاع ہوئی تواس کو گمراہ کن کتابوں میں شمار کیا اوراس کا اعلان بھی ’’الرابطہ ‘‘ میں کیا۔ ان کی کتابیں دارالافتاء نے خریدیں۔ جب پتہ چلا کہ بعض میں انحراف ہے تواسے جلادینے کا حکم دیا گیا۔ مودودی صاحب کی بڑی قدروقیمت تھی لیکن جب ان کے سنگین انحرافات کی خبرملی توان پر نکیر کرتے تھے ایک سائل نے ان کے متعلق سوال کیا توفرمایا: ’’عندہ اخطاء کثیرۃ لا تعدوولاتحصی‘‘ ’’ان سے بے شمار غلطیاں سرزد ہوئیں جنھیں شمار نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ شیخ کی زندگی اورکاموں میں اللہ تعالیٰ نے وہ برکت دی تھی کہ عالمی جھمیلوں اورذمہ داریوں کے باوجود وہ ایک متوازن زندگی نظام اوقات کے تحت گزارتے تھے وقت کی پابندی بڑے لوگوں کی زندگی کی پہچان ہے۔ سارے کام وقت پر اورہرکام کا وقت متعین ان میں کسی طرح کا کوئی تغیر وتبدل نہیں،مستقل نظام کاراورنظام وقت موجودہے وقتی پروگرام یا موسمی
Flag Counter