Maktaba Wahhabi

234 - 400
حاسد تڑپتے رہے۔ اللہ تعالی نے شیخ کو حلم وتأنی اورتواضع خصوصی طوپر بطور انعام دیا تھا تاکہ فتنوں بھری دنیا میں ان سے اپنا بچاؤ کرسکیں۔ لوگوں کا اعتبار حاصل رہے۔ اورخدمت دین اورخدمت خلق تسلسل کے ساتھ ہوتی رہے۔ ان کی راہ میں رکاوٹ نہ ہوشیخ حالات واقعات او راحداث کا محور تھے ساری دنیا میں مسلمانوں پر جو بیتتی تھی اوراسلام کے خلاف جو سازشیں ہوتی تھیں شیخ سب سے باخبرتھے اوربچاؤ کی تدبیریں بھی سب سے زیادہ اور سب سے پہلے وہی کرتے تھے۔ ولی الأمر سے بھی قریب تھے، علماء امراء حکام بھی آپ کے قریب تھے۔ منکرات وسیئات کے خلاف بولتے اور لکھتے بھی تھے۔ باطل پرستوں کی تردید بھی کرتے تھے۔ ایسے ماحول میں کیسے کیسے مخالفین حاسد اورمنافقین پیدا ہوسکتے تھے واضح ہے لیکن شیخ کے تواضع، وقار حلم اورتدبر نے کبھی ایسا ماحول بننے ہی نہ دیا کہ ایسے ظاہرہوسکیں اورڈنک مارسکیں ایسے لوگ اگراورکچھ رہے بھی ہوں توانھیں اس عظمت کے ہمالیہ کے سامنے حرکت ونشاط میں آنے کی جرأت نہ ہوئی۔ تواضع کی عظمت اور وقار کی ہیبت دیکھئے کہ مخالفت کو پھولنے پھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔تمام ترجھمیلوں کے باوجود شیخ اس دنیا سے ایسے گئے کہ ساری دنیا چلا اٹھی کہ اپنے زمانے میں ہرخیرکے امام تھے۔ فتنوں بھری دنیا میں ولی الأمر کے قریب اورہزاروں جھمیلے، مگر طہارت وتقویٰ کے دامن پر ایک داغ بھی نہیں، ایک طویل عمر لیکن کہیں جھول نہیں، کہیں حور بعد الکورنہیں محبوبیت مقبولیت مرجعیت کا قافلہ ساتھ ساتھ اورجب دنیا سے کوچ کیاتوکروڑوں انسان اس کی امامت کے گواہ اوراس کی جدائی پر آنکھیں نم۔ اور بارگاہ الٰہی میں اس کی مغفرت کے لیے دست بدعا کئی صدیوں میں کیا کسی نے ایسا دیکھا پڑھا یا سنا ہوگا۔ ایک کامل مسلمان کی تمام ترخوبیاں شیخ ابن باز میں تھیں۔ علم عمل کردار اخلاق خدمت دین اور خدمت خلق کی خوبیوں کا ایک انسان جس امکانی حدتک مالک ہوسکتا ہے وہ خوبیاں شیخ ابن باز کو حاصل تھیں۔ آج کے معاشرے میں دینی خوبیاں اورکمالات اجنبی اورغیر مانوس بن جاتی ہیں معاشرے میں پنپنے کے لیے اوراپنی جھولی بھرنے کے لیے لوگ تلون مزاجی اختیار کرلیتے ہیں
Flag Counter