ہوتا اورشیخ کی رائے آجاتی تولوگ اپنی رائے سے تنازل اختیار کرلیتے اور شیخ کی بات مان لیتے۔ اگرکسی جگہ کئی آراء ہوں توشیخ کی رائے پر سب متفق ہوجاتے۔ لوگ اختلافات سے پریشان ہوتے توشیخ کی طرف رجوع کرتے۔ شیخ کا مشورہ اطمینان قلب کاباعث بن جاتا۔ شیخ کا فتویٰ لوگوں کے لیے ہدایت کا سامان ہوتا۔
امام عصر کو سارے عالم میں مقبولیت اورمحبوبیت حاصل تھی شیخ کے ایک کارکن کا بیان ہے انہوں نے یورپ کا دورہ کیا کسی یورپی ملک میں لوگوں نے ان سے مطالبہ کیا شیخ ابن باز کے حالات بیان کیجئے انہوں نے شیخ کاحال بیان کرناشروع کیا تھوڑی دیر بعد یہ منظر تھا کہ لوگ بلند آواز سے رورہے ہیں اورآنکھوں سے آنسوجاری ہیں۔
شیخ نے نہایت مشغول زندگی گزاری۔کبھی زندگی میں اپنا وقت ضائع نہیں کیا۔شیخ کے روز مرہ معمولات یہ تھے کہ فجر کی نماز سے ایک گھنٹہ قبل اٹھتے تھے تہجد کی نماز ادا کرتے تھے وقت پر فجر کی نماز ادا کرتے تھے ذکر واذکار کے بعد 2گھنٹہ امہات کتب کا درس دیتے تھے۔ یہ دروس مستقبل تعلیم وتدریس کی صورت میں ہوتے تھے اورایک طرح سے امہات کتب نصاب میں ہوتی تھیں جن میں تفسیر حدیث فقہ اصول فقہ وغیرہ شامل تھے۔ اس میں مستقلاً لوگ سینکڑوں کی تعددا میں شریک ہوتے تھے اور اتنے استقلال کے ساتھ دروس ہوتے تھے کہ بشری مجبوریوں اورانتہائی اضطرار میں شاذ ونادرناغہ ہوتا تھا۔ ان دروس میں زندگی کے ہرمیدان کے لوگ شریک ہوتے تھے اور جمعرات یعنی ہفتے کی چھٹی میں ان دروس کا دورانیہ تین چار گھنٹے کا ہوتا تھا اورپانچ کتابوں سے زیادہ کا درس ہوتا۔ سورج طلوع ہونے کے بعد نفل کی چند رکعتیں پڑھنے کے بعد شیخ گھر آتے ذکر واذکار ہردم لب پر جاری۔ گاڑی میں بھی چلتے پھرتے سوال جواب کا سلسلہ جاری رہتا۔ گھرپہنچتے مہمانوں کے ساتھ ناشتہ کرتے اور دفتر چلے جائے۔وہاں دنیا بھر سے آئے ہوئے استفتاء ت، استفسارات حوائج اورطلبات کا جواب لکھواتے لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کرتے لوگوں کے مسائل حل کرتے۔ اورآئے ہوئے لوگوں سے ملتے اوران کی ضروریات سنتے اسلام قبول کرنے والوں کوکلمہ پڑھاتے اور
|