Maktaba Wahhabi

225 - 400
مدیروں اورذمہ داروں کو سفارشی خطوط لکھے۔ ملک سے لے کر امراء تک سفارشی خطوط لکھے، مختلف وزارتوں سے لے کر مختلف سکریٹرٹریٹ تک سفارشی خطوط لکھے، نجی طورپر اصحاب ثروت اورذی وجاہت لوگوں کو سفارشی خطوط لکھے۔ نہ حاجت مندوں کی کمی، نہ سفارشی خطوط کی، روزانہ حاجت مندوں کا جمگھٹا اورروزانہ سفارشی خطوط کا صدور، دل کو مسرت یہ ملتی کہ ضرورت مند کا کام بن جائے۔ اس کی پروانہیں کہ سفارشی خطوط کی کثرت پر لوگ کیا کہیں گے۔ اوربے نفس اپنے ذات کے لیے کہاں کام کرتا ہے وہ توچاہتا ہے بس دوسرے کا بھلا ہوجائے۔ ان سفارشی خطوط نے لاکھوں انسانوں کا بھلا کیا ہوگا۔ اکثر بڑے لوگ اس کو زحمت تصورکرتے ہیں اوراگرکبھی مجبورہوں توبڑے ہیص بیص کے ساتھ یہ کام کرتے ہیں۔ امام عصرکے سفارشی خطوط کا لب ولہجہ ہمدردی کا ہوتا سائل ومسؤل کے حق میں دعائیں ونصیحت ہوتی تھی اور حاجت مند کی حاجت کا تذکرہ اورحاجت پورا کرنے والے کے لیے اجروثواب کاذکر۔ خطوط کو پڑھ کر مشفوع کے اندر اسلامی حمیت جاگ جانا طے تھا اور شیخ کی وقعت بھی اس پر واضح ہوجاتی۔ان خطوط کا ہمیشہ یکساں اثرنہیں ہوتا نہ اس کا امکان ہے لیکن عموماً سفارش اپنا کام کرجاتی۔ شیخ زندگی بھرغریبوں اورمحتاجوں کے لیے تڑپتے رہے اوران کے لیے ہرممکن انتظام کرتے رہے۔ حکومت نے انھیں جو بجٹ دے رکھا تھا، یا جواپنے جیب سے خرچ کرتے تھے اس سے کہیں زیادہ ان کے محبین شیخ کے مشروعات میں رقمیں جمع کرتے تھے اورشیخ کے پاس بیواؤں، یتیموں کے لیے پروجیکٹ تھا غریبوں حاجت مندوں کے لیے پروجیکٹ تھا، تعمیر مساجد، مدارس مراکز اور اداروں کے لیے بجٹ تھا طباعت کتب وتقسیم کتب کے لیے بجٹ تھا، مجاہدین کے لیے بجٹ تھااورحکومت کے متعین کردہ تبرعات جمع کرنے والے لجان کے ساتھ تعاون تھا فتوؤں سے مشوروں سے اپیلوں سے منکوبین وحوادث کے شکار لوگوں کے لیے بجٹ تھا، نوجوان جو شادی نہیں کرسکتے تھے ان کے تعاون کے لیے بجٹ تھا۔ مقروض ومسافر کے لیے بجٹ تھا۔ دعوت وتبلیع کے لیے تعلیم کے لیے علماء اورطلباء کے لیے بجٹ تھا۔
Flag Counter