Maktaba Wahhabi

224 - 400
دعوت وتبلیغ میں انہماک کا یہ عالم کہ جب بھی جہاں بھی موقع ملا یہ سلسلہ جاری ہوگیا۔ ٹیلیفون کے ذریعے لوگ سوال پوچھ رہے جواب مل رہا ہے کئی کئی ٹیلیفون کام کررہے ہیں۔ مرد بھی پوچھ رہے ہیں، عورتیں بھی پوچھ رہی ہیں۔ جوان بھی اور بوڑھے بھی۔ شہر سے بھی سوال آرہے ہیں اورملک وبیرون ملک سے بھی، اورمحفل میں حاضر لوگ بھی سوال پوچھ رہے ہیں۔ خطوط کے جوابات بھی لکھائے جارہے ہیں۔ اورلوگوں کی طلب پرسفارشی خطوط بھی تیار ہورہے ہیں۔ تزکیہ وتوصیہ بھی دیا جارہا ہے۔ اوراگر بیچ میں موقع مل گیا تومراجع اسلامیہ کا مطالعہ ہورہا ہے۔ خلق الٰہی کی ہدایت کے لیے وہ تڑپ، احیاء دین اوراماتت بدعت کے لیے وہ لگن، ملحدوں گمراہوں اورمنکرین حق کی اصلاح کی وہ خواہش کہ پائے ثبات میں لغزش کے بغیر ہمت وحوصلہ میں سستی آئے بغیر ہمہ آن رواں دواں۔ کیا فولادی حوصلہ تھا امام عصر کا اورکیا عزیمت تھی ان کے اندر۔ کہیں بھی گمراہی پھیلے، انسان پربلا آئے، دین کے خلاف گفتگو ہو امام عصر بے تاب، اس کا نوٹس۔ دعوت کا ایک بڑا ذریعہ شیخ نے مراسلت کوبنارکھا تھا اوراس سے متعددکام لیتے تھے انہوں نے حکمرانوں کو خطوط لکھے، اوران کی لغزشوں پر انھیں ٹوکا اورراہ حق پر آنے کی انھیں تلقین کی تونس کے صدر جیب بور قیبہ، قذافی، خمینی اور صدام وغیرہم کو انہوں نے راہ راست پر لانے کی کوشش کی، اوربہت سے امراء حکمرانوں کو ملک میں اسلام کے نفاذ کے لیے لکھا۔ بعض ظالم غیر مسلم حکمرانوں کوسرکشی سے باز رہنے کو کہا اورمسلمانوں کوستانے سے روکا، اسلامی تنظیمات کے ذمہ داروں کو خطوط کے ذریعہ راہنمائی کی۔ پریشانیوں میں ان کی دلبستگی کی اداروں کے ذمہ داروں کو دعائیں دیں اوردین کی ترقی کے لیے کوشش کرنے کوکہا۔ کامیابی پرانھیں مبارک باددی۔ منکرات پر اخبارات مجلات او رٹی وی پر بیان اوررد روزمرہ کا معمول۔ شیخ نے حاجت مندوں کی حاجت برآری کے لیے سفارش کو ایک اہم ذریعہ بنایا۔ انہوں نے سفارشی خطوط مختلف جہات میں لکھے یونیورسٹیوں کا لجوں اداروں سے لے کر
Flag Counter