Maktaba Wahhabi

94 - 239
ساری خوشیاں تج دینا ایک ماں کا ہی شیوہ ہوتا ہے۔ بھوک کی شدت سے نڈھال ہونے کے باوجود دودھ سے محروم اپنے پستان سے خون نما دودھ نچوڑ کر بچے کے منہ میں ڈالنا ایک ماں ہی کی فطرت ہو سکتی ہے۔ بچے کی صحت کے لیے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے من پسند غذاؤں کے بجائے کڑوی کسیلی خوراک کا استعمال صرف اور صرف ایک ماں ہی کے بس کا کام ہے اور یہی وہ بچے کے لیے ماں کی سچی محبت اور عظیم قربانی ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی ہے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر جنگ میں جانے کی اجازت طلب کرنے والے صحابی جاہمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ( (فَالْزَمْھَا فَاِنَّ الْجَنَّۃَ تَحْتَ رِجْلَیْھَا)) [1] ’’جاکر اپنی ماں کی خدمت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لو، چونکہ اس کے پیروں تلے جنت ہے۔‘‘ ماں کی اپنی اولاد سے محبت کی ایک مثال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ حدیث میں پڑھیے: ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک دن میرے پاس ایک مسکین عورت (سائلہ) آئی۔ اس کے ساتھ میں دو بچیاں بھی تھیں ۔ میں نے اسے تین کھجوریں دیں ۔ اس نے اپنی بچیوں کو ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجور اپنے منہ میں ڈالنا ہی چاہتی تھی کہ دونوں نے اس کے لیے ہاتھ بڑھا دیا۔ عورت نے اسے توڑا اور اپنی بچیوں میں تقسیم کر دیا، خود نہیں کھائی۔ مجھے اس سے بہت تعجب ہوا۔ میں نے اس بات کا تذکرہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ( (اِنَّ اللّٰہَ أَوجَبَ لَھَا بِھَا الجَنَّۃَ أَوْ أَعْتَقَھَا بِھَا مِنَ النَّارِ۔)) ’’اللہ تعالیٰ نے اس عورت پر اس فعل کے سبب جنت واجب کر دی یا جہنم کی آگ سے اسے آزاد کر دیا۔‘‘ [2]
Flag Counter