روزی دیتا ہے، وہی زندہ کرتا ہے، وہی مارتا ہے، وہی ہنساتا ہے، وہی رلاتا ہے، اس کی مرضی کی بنا کوئی پتا بھی نہیں گرتا، ہر نفس کی دھڑکتی سانس اسی کی مرہونِ منت ہے، وہ اپنے بندوں کے حق میں ظلم کو کبھی بھی روا نہیں رکھتا، ہر اچھا کام اسی کی طرف سے ہے اور جو برا کام ہے وہ اس کے کرنے والے یا شیطان کی طرف سے ہے، وہ ازل سے ہے ابد تک رہے گا، وہ پہلے بھی موجود تھا، اب بھی موجود ہے اور بعد میں بھی موجود رہے گا، دنیا کی ہر چیز فانی ہے، صرف اسی کی ذات باقی رہنے والی ہے۔ وہ کیسا ہے؟ اس کی بناوٹ کیسی ہے؟ اس کے ہاتھ کیسے ہیں ؟ وہ عرش پر مستوی کس طرح ہے؟ اس سلسلے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم۔ اس لیے اس قسم کا سوال کرنا جائز نہیں اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی مثال بیان کی جا سکتی ہے۔
یہ مختصر سی تعلیمات ہیں جو شریعت اسلامیہ میں اللہ تعالیٰ کے متعلق وارد ہیں اور ان پر ایمان ہر مسلمان کے لیے واجب ہے۔
برصغیر میں چونکہ ہندوؤں کے رسم و رواج اور ان کے باطل و فاسد عقائد سے مسلم معاشرہ بری طرح متاثر ہے، اس لیے یہاں کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے بچوں کو صحیح اسلامی عقیدہ کی تعلیم سے آراستہ کریں ، تاکہ اسلام کے بنیادی عقائد میں غیر مسلموں کے فاسد عقائد کی آمیزش و ملاوٹ نہ ہونے پائے اور تاکہ مسلم بچوں کے ذہنوں میں اللہ تعالیٰ کے متعلق خود کے تصور کی بجائے اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے تصور کا تسلط ہو، ورنہ یہ بچے مرورِ زمانہ کی سرحدیں پار اور عمر کی منزلیں طے کرتے جائیں گے، پروان چڑھتے جائیں گے اور صحیح اسلامی عقیدے سے عدم جانکاری کے باعث ایک دن اپنے فطری مفکرانہ ذہن کا سوال پوچھ بیٹھیں گے: ’’ابو ابو! اللہ میاں کی بالٹی کتنی بڑی ہے۔‘‘
٭٭٭
|