Maktaba Wahhabi

48 - 239
دی، ابھی ہم نے آدھے راستے کو ہی طے کیا تھا کہ میں نے بھائی حسان سے کچھ خریدنے کے لیے کہا، جس سے ہمارا سفر کھاتے پیتے اچھی طرح گزر جائے، انہوں نے جلد ہی ایک پٹرول پمپ پر گاڑی روک دی اور تیزی سے کچھ خریدنے کے لیے اترے کہ اتنے میں سامنے سے ایک گاڑی بغیر لائٹ کے آرہی تھی جس نے حسان کو زخمی کر دیا۔ یہ کربناک منظر دیکھ کر میں اپنی والدہ کی گود میں سر رکھ کر زور زور سے رونے لگی، آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ کسی طرح سے ہسپتال منتقل کیا گیا اور میں اپنے والدین اور گھر والوں کے ساتھ بھائی کی زیارت کے لیے جاتی اور وہ منظر میرے لیے انتہائی دردناک ہوتا، جب بھائی میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے اور کبھی میرے اداس چہرے کو دیکھتے اور سوائے چند مسکراہٹوں کے اور الحمد للہ کے اور کچھ نہ کہتے۔ کاش! میں اپنے بھائی سے کچھ نہ مانگتی تو آج وہ اتنے بڑے حادثے کا شکار نہ ہوتے۔ لیکن اللہ کا لکھا ہوا کہاں ٹل سکتا ہے۔ جو ہونا تھا وہ ہوگیا۔ ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی کہ میرے بھائی میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے: غیداء جس وقت میں گاڑی سے تمہارے لیے کچھ خریدنے کے لیے، اترالیکن تمہارے لیے نہیں لا سکا، آہ!۔ ایساکہتے ہوئے شاید وہ بھول گئے کہ وہ حادثے کا شکار مریض ہیں ۔ میں نے اس کے سر کو چوما اور اس کے لیے صحت وتندرستی کی دعا کرتی ہوئی وہاں سے نکل گئی، دن تیزی سے گزرتے جا رہے ہیں اور میں دن رات اپنے بھائی کی شفا کے لیے دعاؤں میں مصروف ہوں کہ کب وہ ہسپتال سے ٹھیک ہو کر آئیں گے اور ہمارے گھر میں دوبارہ خوشیوں کی بہار لوٹ آئے گی۔ اللہ اس کی حفاظت اور حمایت کرے۔ وہ بڑا مہربان اور اپنے بندوں سے پیار اور شفقت کرنے والا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter