Maktaba Wahhabi

43 - 239
جب مجھے اس شادی کی خبر ہوئی تو میں فوراً سفر سے واپس آگیا اور سیدھا اپنی بہن کے گھر پہنچا ویسے مجھے غصہ ہونا چاہیے تھا لیکن میں نے سلام کیا اور اسے خیر و برکت کی دعائیں دیں اور اسے ساتھ لے کر گھر آگیا اور جب وہ گھر میں داخل ہوئی تو والدہ سے لے کر سبھی چھوٹے بڑوں نے ناراضگی کا اظہار کیا، یہاں تک کہ چھوٹی بہنیں ذلت وحقارت سے دیکھنے لگیں بلکہ طعن و تشنیع کرنے لگیں کہ تم نے اس نوجوان کے لیے ماں باپ اور ہم سب کوچھوڑ دیا، یہ کہاں کی سمجھداری ہے....؟! سب سے اہم بات یہ ہے کہ شادی کی پہلی رات ہی میری بہن کو پتا چل گیا کہ اس کا شوہر نشے کا عادی ہے، پھر اس وقت اسے سمجھ میں آیا کہ میرا بھائی حق پر تھا اور پھر تین مہینے بعد پتا چلا کہ اس کے دوسری لڑکیوں سے بھی غیر شرعی تعلقات ہیں ۔ بلکہ نشے کے معاملات میں وہ جیل بھی جا چکا ہے اور وہ اتنا کمینہ انسان تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو بھی نشے کا عادی بنا دیا اور نشہ آور اشیا کو دوسری لڑکیوں میں پھیلانے کے لیے بھی اسے استعمال کیا۔ پھر ایک دن پولیس نے دونوں کو گرفتار بھی کر لیا اور ہاتھوں میں ہتھکڑی اور پیروں میں بیڑیاں ڈال کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ پھر کیا تھا میری بہن نے اپنے اس بھائی کو فون کیا جس نے اس کی شادی کروائی تھی تو اس نے جواب دیا کہ تم اپنے سگے بھائی سے بات کرو میں نے تمہاری شادی کر دی اور میری ذمہ داری ختم ہوگئی۔ اس کا اشارہ میری طرف تھا۔ اس نے مجھے فون کیا تو میں فوراً پولیس کے پاس پہنچا، معاملے کو سمجھنے کی کوشش کی تو محسوس ہوا کہ میری بہن کو علاج کی ضرورت ہے، چنانچہ اسے پرائیویٹ ہسپتال میں اپنے خرچ پر علاج کروایا اور بغیر کسی کو کچھ بتائے گھر واپس لے آیا۔ گھر میں داخل ہوتے ہی وہ ماں کی گود میں گر کر رونے لگی اور کہنے لگی کہ امی جان مجھے معاف کر دیں کہ میں نے آپ کی مرضی کے خلاف شادی کی۔ میں نے اسے اشارہ کیا کہ وہ آگے کچھ اور نہ بتلائے، پھر اس کو الگ کمرے میں لے جا کر سمجھایا کہ یہ سب باتیں کسی کو نہ بتانا یہاں تک کہ امی جان کو بھی نہیں ، کیونکہ وہ یہ سب باتیں نہیں جانتی ہیں اور اس کے بعد کوشش کر کے دونوں کے بیچ طلاق
Flag Counter