بس میں ہر اس بھائی سے یہی گزارش کرتا ہوں جس کی بہنیں ہیں ، ان کی شادیاں کرنے یا دیکھ بھال کرنے میں فقر و محتاجی سے نہ ڈرے بلکہ صدق دل اور اللہ کے ڈر سے ان پر خرچ کرے تو کروڑوں ان کے قدموں کے نیچے ہیں ۔
یہ بھائیوں کا اپنی بہنوں کے ساتھ اچھے سلوک کی ایک بہترین مثال ہے۔ لیکن معاشرے میں کچھ واقعے اس کے برعکس بھی ہیں ۔ ایک بہن کہتی ہے کہ میری عمر ۳۲ سال ہو چکی ہے اور دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے، لیکن میرے بھائی پرانے رسم و رواج پکڑے بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم خاندان سے باہر شادی نہیں کریں گے۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ سارے بھائی شادی شدہ ہیں اور اسی پر بس نہیں بلکہ کل میرے بڑے بھائی کی میری ۱۹ سال کی چچا زاد بہن سے شادی ہو رہی ہے۔ اللہ انہیں اور ان کی اولادوں میں برکت عطا کرے، خود تو کئی کئی شادیاں کر رہے ہیں اور میری چھوٹی بہن گھر بسانے سے محروم ہے اور ماں بننا، چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کو گود میں کھلانا ان کے ساتھ ہنسنا اور باتیں کرنا ایک خواب سا لگتا ہے۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ میرے بھائیوں کو معاف کرے اور مجھے آزمائشوں کا اچھا بدلہ دے۔ آمین!
یہ دو واقعات جو ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں ، اپنے آپ میں ایک عبرت اور نصیحت رکھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کی نیکیوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا، بہن، بیٹیاں والدین کی آنکھوں کی ٹھندک ان کے دلوں کی دھڑکن ہی نہیں بلکہ گھر کی خوشبو اور خاندان کی رحمت بھی ہوتی ہیں ۔
میں بڑی وضاحت سے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ دنیا اور اس کے حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ خوشی اور غم سے ملی ہوئی زندگی کا نام دنیا ہے تو ایسے لوگ مبارک باد کے مستحق ہیں جو اپنی بہنوں کی دل سے خدمت کرتے ہیں اور ان کی ضرورتوں اور مصلحتوں کا خیال رکھتے ہیں اور افسوس وندامت ہے ایسے لوگوں پر جو دولت اور مفاد کی لالچ میں پڑ کر اپنی یتیم اور معصوم بہنوں کے حقوق کا استحصال کرتے ہیں ۔ اللہ ان کو سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین
|