Maktaba Wahhabi

223 - 239
اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ( (أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِیْنَ قَبْلَکُمْ اِنَّہُمْ کَانُوْا إِذَا سَرَقَ فِیْہِمُ الشَّرِیْفُ تَرَکُوْہُ وَ إِذَا سَرَقَ فِیْہِمُ الضَّعِیْفُ أَقَامُوْا عَلَیْہِ الْحَدَّ، وَ اَیْمُ اللّٰہِ! لَوْ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَہَا)) ’’اما بعد! تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں ان کی ہلاکت کا سبب یہی ہے کہ جب ان میں سے کوئی معزز آدمی چوری کا ارتکاب کرتا تو اسے چھوڑ دیتے (قانون کا نفاذ نہیں کرتے تھے) اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کا ارتکاب کرتا تو اس پر حد جاری کرتے تھے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا۔‘‘ چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس خاتون کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ پھر اس مخزومی عورت نے اپنی عادات بدل لیں ، سچی توبہ کر لی اور اس کی شادی ہو گئی۔ اس کے بعد وہ میرے پاس کبھی کبھار آیا کرتی تھی اور میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا کرتی تھی۔[1] ٭٭٭
Flag Counter