انہوں نے کہا کہ ہمارے والد نے شعر کا ایک مصرع کہا ہے اور وہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک یہ نہ کہا جائے: ( (قَتِیْلٌ خُذِا الثَّأْرَ مِمَّنْ أَتَاکُمَا)) ’’یہ قاتل ہے، جو تمہارے پاس آیا ہے اس سے اپنے باپ کے خون کا بدلہ لے لو!‘‘ اور پھر مقتول کا بدلہ لے لیا گیا۔ (ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭ |
Book Name | پرسکون گھر |
Writer | ابو ساریہ عبدالجلیل |
Publisher | الفرقان ٹرست ، خان گڑھ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 239 |
Introduction |