’’اسے اپنے درمیان تقسیم کر لو۔‘‘
یہ حکم سنتے ہی صحابہ کرام بالوں پر ٹوٹ پڑے۔ ہر ایک یہی کوشش کر رہا تھا کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال حاصل کر لے، اگرچہ ایک ہی ملے بلکہ کچھ صحابہ کو تو بال کا ایک ٹکڑا ہی مل پایا۔
قارئین کرام! اسلام میں کہانت کا کچھ بھی حصہ نہیں اور نہ ہی شخصیت پرستی ہے۔ اسی طرح اللہ کے سوا کسی غیر کی عبادت کا کوئی حصہ اسلام میں نہیں ہے لیکن اسلام نے مسلمانوں سے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بلکہ خوب خوب محبت کرنے کا تقاضا کیا ہے جنہوں نے ہمیں کفر و ضلالت کے عمیق گڑھوں سے نکال کر ہدایت کی روشنی کی طرف بلایا اور جن کی محبت کی میزان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت قرار دیا:
﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾
’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔ (آل عمران: ۳۱)
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (لَا یَؤُمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَ وَلَدِہٖ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ))
’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اس کے والد اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔‘‘
پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معمر سے فرمایا: ’’سر کے دوسرے حصہ کے بال مونڈو۔‘‘
معمر نے دوسرا حصہ بھی مونڈا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’ابو طلحہ انصاری کدھر ہیں ؟‘‘
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
( (اِقْسِمْہُ بَیْنَ النَّاسِ))
|