بھیانک منظر دیکھ کر یہ جملہ لوگوں میں عام ہو گیا:
( (سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ قَتَلَ رَجُلًا))
’’سفیان بن عیینہ نے ایک آدمی کو مار ڈالا۔‘‘
سفیان بن عیینہ نے اس آدمی سے کہا:
( (قُمْ وَیْلَکَ! أَمَا تَرَی النَّاسَ مَا یَقُوْلُوْنَ؟))
’’تمہارا ناس ہو! کھڑے ہو جاؤ، تم لوگوں کو نہیں دیکھ رہے وہ کیا کہہ رہے ہیں ؟‘‘
اس نے آہستہ آواز میں سفیان بن عیینہ سے سرگوشی کی:
( (لَا وَ اللّٰہِ! لَا أَقُوْمُ حَتّٰی تُحَدِّثَنِیْ مِائَۃَ حَدِیْثٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ!))
’’اللہ کی قسم! میں اس تک نہیں اٹھوں گا جب تک کہ آپ امام زہری اور عمرو بن دینار کی سند سے مجھے سو احادیث نہیں سنائیں گے۔‘‘
چنانچہ سفیان بن عیینہ نے اس آدمی کو سو احادیث سنائیں ۔ سو احادیث سننے کے بعد وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر چل دیا۔[1]
(ماخوذ از سنہرے اوراق ، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭
|