Maktaba Wahhabi

151 - 239
( (وَیْحَکِ! اِنَّکِ أُمُّ سَوْئٍ، مَا لِیْ أَرٰی ابْنَکِ لَا یَقِرُّ مُنْذُ اللَّیْلَۃِ مِنَ الْبُکَائِ۔)) ’’تیرا ناس ہو! تو یقیناً نا ہنجار ماں ہے، آخر بات کیا ہے کہ میں تیرے اس بچے کو دیکھ رہا ہوں کہ رات سے بے قرار سا ہے (روتا چلاتا رہا ہے)۔‘‘ خاتون کہنے لگی: ( (یَا أَبَا عَبْدِاللّٰہِ! اِنِّیْ أُشْغِلُہٗ عَنِ الطَّعَامِ فَیَأْبٰی ذٰلِکَ۔)) ’’ابو عبداللہ! میں اسے کھانا دے کر اس کی توجہ دودھ سے ہٹانا چاہتی ہوں ، مگر یہ مانتا ہی نہیں ہے (اور دودھ کے لیے چیختا چلاتا ہے)۔‘‘ امیر المومنین نے دریافت فرمایا کہ آخر کیوں تو اس بچے کا دودھ چھڑا کر اسے کھانا کھانے پر مجبور کر رہی ہے؟ خاتون کہنے لگی: ( (لِأَنَّ عُمَرَ لَا یَفْرِضُ اِلَّا لِلْمَفْطُوْمِ۔)) ’’بات دراصل یہ ہے کہ عمر صرف اسی بچے کا وظیفہ مقرر کرتے ہیں جو دودھ چھوڑ چکا ہوتا ہے (اسی لیے میں چاہتی ہوں کہ میں جلدی سے اپنے بچے کو بھی دودھ چھڑا دوں تاکہ اس کا وظیفہ بھی مقرر ہو جائے)۔‘‘ امیر المومنین نے پوچھا: تیرے اس بچے کی عمر کتنی ہے؟ خاتون نے بچے کی عمر اس مدت سے کم بتائی جتنی مدت کہ ایک بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے۔ امیر المومنین نے خاتون کا جواب سن کر فرمایا: ( (وَیْحَکِ! لَا تُعْجِلِیْہِ عَنِ الْفِطَامِ۔)) ’’تیرا ناس ہو! تو اس بچے کا دودھ مت چھڑانے میں اس قدر جلدی سے کام نہ لے (کیونکہ ابھی یہ شیر خوار ہے، اسے ماں کا دودھ چاہیے)۔‘‘ اتنے میں صبح کی نماز ہو گئی اور امیر المومنین مسجد نبوی میں تشریف لائے۔ نمازِ فجر آپ
Flag Counter