عرضِ ناشر
غلطی کرنا انسان کی فطرت میں ہے اور اس کا ازالہ توبہ ہے۔مگر غلطی سے پہلے دوسروں سے سبق حاصل کرنا عقل مندوں کی نشانی ہے۔ انسانوں کی تربیت کے لیے اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو مبعوث فرمایا اور رہنمائی کے لیے کتابیں نازل فرمائیں ۔ جہاں ان کتابوں میں اللہ تعالیٰ کی بہت سی نشانیاں بیان کی گئی ہیں وہاں پہلی قوموں کے حالات قصوں کی شکل میں بیان کیے گئے ہیں تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں اور گناہوں سے بچ جائیں ۔
جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿لَقَدْ کَانَ فِیْ قَصَصِہِمْ عِبْرَۃٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ﴾ (یوسف:۱۱۱)
’’بلاشبہ یقیناً ان (قصوں ) کے بیان میں عقل والوں کے لیے ہمیشہ سے ایک عبرت ہے۔‘‘
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ ہٰذَا الْقُرْاٰن وَ اِنْ کُنْتَ مِنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الْغٰفِلِیْن﴾ (یوسف:۳)
’’ہم تجھے سب سے اچھا (سچا) بیان سناتے ہیں ، اس واسطے سے کہ ہم نے تیری طرف یہ قرآن وحی کیا ہے اور بے شک تو اس سے پہلے یقیناً بے خبروں سے تھا۔‘‘
سچے قصوں کے ذریعے سے ہدایت کے راستے کی طرف لوگوں کی رہنمائی کرنا میرے رب کی سنت اور عبرت انگیز واقعات سے سبق حاصل کرنا مومنین کا شیوہ ہے ۔ ہم نے بھی اسی طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے سچے اور عبرت انگیز واقعات کو اکٹھا کیا ہے اور ساتھ ساتھ
|