پانی پھیر دیتا ہے)جیسے شہد کو سرکہ بدمزہ بنا دیتا ہے۔‘‘[1]
(2)....ایک دوسری حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(( مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤمِنٍ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا، نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ القِیَامَۃِ، وَمَنْ یَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ، وَاللّٰہُ فِي عَوْنِ العَبْدِ مَا کَانَ العَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِیہِ۔))
’’جو کوئی کسی مومن کی کوئی دنیوی پریشانی دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے بدلے ایک پریشانی دور فرمائیں گے۔ جو کوئی کسی تنگ حال کو سہولت بہم پہنچاتا ہے اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کو آسانیاں فراہم کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک کہ وہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے۔۔۔۔‘‘ [2]
علامہ ابن باز رحمہ اللہ مذکورہ احادیث کا جیتا جاگتا نمونہ تھے۔ آپ نے ہر وقت دوسروں کے درد کو ہلکا کیا اور دوسروں کے کام آنے کی کوشش کی۔ مذکورہ دونوں حدیثوں سے جو بھی مستفاد ہو سکتا ہے، علامہ ابن باز رحمہ اللہ اسی طرح تھے۔ اس میں کوئی مبالغہ نہیں۔
قارئین کرام! سچ تو یہ ہے کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ کی خوبیاں اتنی ساری ہیں کہ انھیں بیان کرنے کے لیے ہرگز میرا یہ مضمون متحمل نہیں ہے۔ ہاں میں نے چیدہ چیدہ چند خوبیوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ میں اپنے مضمون کو امام شافعی رحمہ اللہ کے درج ذیل اِن اشعار کے ساتھ ختم کرتا ہوں جو سچ مچ علامہ ابن باز رحمہ اللہ پر صادق آتے ہیں اور ان ہی جیسی عظیم شخصیات کے لیے امام شافعی رحمہ اللہ نے یہ اشعار کہے تھے۔ وہ اشعار ملاحظہ فرمائیں :
|