Maktaba Wahhabi

220 - 400
مسائل کھڑے ہوئے اس ادارے سے وابستہ محققین اورمجتہدین نے انھیں حل کیا۔ اس ادارے کے فقہی بحوث ومقالات حدرجہ وقیع اورمعتدل ہوتے ہیں۔ سعودی حکومت تمام نئے مسائل میں اس ادارے کی طرف رجوع کرتی ہے اوراس کے مطابق عمل کرتی ہے۔ یہ سعودی حکومت کا دینی تھنک ٹینک ہے۔ شیخ ابن باز کی صدارت میں اس ادارے نے کتاب وسنت کی روشنی میں تمام نوپدید مسائل کا حل تلاش کیا ہے سعودی عرب کے ممتاز بابصیرت اورفقہ واستنباط بحث ونظر کی صلاحیت سے آراستہ علماء اس کے رکن ہوا کرتے ہیں اس ادارے کی حیثیت ملی ہے لیکن اس کی افادیت عالمی ہے اوراس کے معزز اراکین شیخ ابن باز اورشیخ ابن عثیمین کی عالمی حیثیت نے اسے عالمی بنادیا۔ شیخ ابن باز ایک عظیم فقیہ تھے ان کی فقہی بصیرت بالکل نمایاں رہی ہے، مفتی عام بھی رابطہ کی فقہ اکیڈمی کے صدربھی، اور ھیئۃ کبارعلماء کے بھی صدر،تین تین فقہی ذمہ داریاں ان ذمہ داریاں سے عہدہ برآہونا کھیل نہیں۔ ان کا علمی وفقہی مقام اس قدر بلند تھا کہ پورے عالم میں لوگ ان کے طرف فتوی حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتے تھے اوران پر اعتبار بھی کرتے تھے۔ انھیں فقہی جہود کانتیجہ ہے کہ اب تک شیخ کے فتاویٰ کی 32بتیس جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔ اللجنۃ الدائمۃ کی طرف سے صادر فتاویٰ میں مشترکہ فتاوی ان کے سوا ہیں۔ شیخ کی فقاہت ہمیشہ مسلم رہی اللہ تعالیٰ نے انھیں بصیرت وفقاہت عطاکی تھی۔ وہ اللہ کے نیک بندے تھے اس لیے انھیں یہ عطائے خاص حاصل تھی۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (( من یرد اللّٰہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین۔)) ’’اللہ تعالیٰ جس کے لیے خیر چاہتا ہے اسے دین میں سمجھ عطا فرماتا ہے۔‘‘ اورشیخ کی فقاہت روایتی فقاہت نہ تھی انھیں اللہ تعالیٰ نے کل دین کا فقیہ بنایاتھا اس کانتیجہ تھا کہ علوم اسلامیہ میں بھی انھیں بصیرت حاصل تھی۔ تفقہ فی الدین نے امام عصر کے فتاویٰ کوجو روپ رنگ دیا تھا اورجس طرح ان کی تشکیل
Flag Counter