آخر ما تعطینی من الخیر رضوانک و الدرجات العُلا من جنات النعیم۔))[1] ’’الٰہی میں تجھ سے اس چیز کا سوالی ہوں جو انجام خیر میں میرے لیے بہتر ہو۔ الٰہی آخری خیر جو تو مجھے عطا فرما وہ تیری رضا اور جنات نعیم میں بلند درجات ہوں۔‘‘ ج… ((اللہم اجعل خیر عمری آخرہ وخیر عملی خواتمہ وخیر ایامی یوم القاک۔))[2] ’’اے اللہ میری عمر کا آخری حصہ سب سے بہتر، میرے اعمال میں سب سے بہتر آخری عمل اور میرے ایام میں سے اس دن کو جس دن تجھ سے ملوں سب سے بہتر بنا دے۔‘‘ د… ((اللہم انت اعلم بی من نفسی وانا اعلم بنفسی منہم، اللہم اجعلنی خیر مما یظنون، واغفرلی مالا یعلمون، ولا تواخذنی بما یقولون۔))[3] ’’اے اللہ! تو مجھے میرے نفس سے زیادہ جانتا ہے اور میں اپنے نفس کو ان لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ اے اللہ مجھے ان کے گمان سے بہتر بنا دے، اے اللہ! جسے یہ نہیں جانتے اسے بخش دے اور جو یہ لوگ کہتے ہیں اس پر میری پکڑ نہ کرنا۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی یہ بعض اہم صفات وفضائل ہیں، جنہیں اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ آئندہ ہم وفات نبوی کے بعد صدیق رضی اللہ عنہ پر تربیت نبوی کا اثر دیکھیں گے کہ کس طرح اللہ کے فضل و توفیق، بہترین تربیت، ایمان عظیم، عمل راسخ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شاگردی کی وجہ سے اس مقام پر فائز ہوئے، جہاں دوسرے نہ پہنچ سکے۔ اپنے عظیم قائد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں اچھی سپاہ گری سیکھی اور اس کے مختلف مراحل و ادوار کو طے کیا اور جب خلافت کی باگ ڈور سنبھالی تو کشتی اسلام کو شدید آندھیوں اور تلاطم خیز موجوں اور تاریک فتنوں کے باوجود ساحل امن وامان تک پہنچایا۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |