پہلی صف مکمل ہو چکی ہو اور اسے رکعت چھوٹ جانے کا خوف ہو تو کیا درمیان صف سے ایک آدمی کو پیچھے کھینچ لینا جائز ہے؟ یا تکبیر کہہ کر وہ شرع کردے؟ یاکسی کا انتظار کرے؟ جبکہ انتظار کرنے میں رکعت چھوٹ جانے کاپورا ڈرہے۔
جواب:....کسی مسلمان کے لیے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنے والے کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ سوال میں بیان کردہ حدیث اور اس حدیث کی روشنی میں اگر کوئی شخص صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھتا ہے تو اسے دوبارہ نماز پڑھنی ہوگی۔ یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
صف سے کسی کو پیچھے کھینچنا جائز نہیں ہے، اس بارے میں جو حدیث آ تی ہے وہ ضعیف ہے؛ بلکہ ایسے آدمی کو چاہیے کہ صف میں خالی جگہ تلاش کا انتظار کرے، اس انتظار میں ایک رکعت چھوٹ بھی جائے تو کو ئی حرج نہیں، اس مسئلہ سے متعلق مذکورہ احادیث اور دوسری حدیثوں کی روشنی میں علما کا صحیح موقف یہی ہے۔ اختلافی مسائل میں اہل علم کے لیے یہ واجب ہے کہ کتاب وسنت کی طرف رجوع کریں، کسی کی تقلید نہ کریں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ﴾ (النساء:59)
’’ اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے حکام کی اطاعت کرو، اگر کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر واقعی تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘
اور دوسری جگہ ارشاد ہے:
﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَحُکْمُہُ اِِلَی اللّٰہِ﴾ (الشوری:10)
’’ اور کسی چیز میں تم اختلاف کربیٹھو تو اس کا فیصلہ اللہ کے پاس ہے۔ ‘‘
|