بعدایسے انسان پرعکس زیرہوکر مستنیر ومسعود ہوئی ہوں گی عربی میں جوکہا جاتا ہے کہ فلاں نے نہ اپنے جیسا دیکھا نہ لوگو ں نے اس جیسا دیکھا شیخ اس کا مکمل نمونہ تھے۔ اورحقیقت تویہ ہے کہ لوگوں کو ہمیشہ اس کا اعتراف رہا لیکن جب ایسا کچھ کہا گیا تواللہ وحدہ لاشریک کے اس مؤمن بندے نے انکسارکامظاہرہ کیا۔ کبھی کسی ناحیے سے اپنی تعریف پسند نہ کی۔ اپنی زندگی میں اپنی حیات پر تیارکتاب کو چھپنے نہ دیا۔
امام ابن باز کون تھے؟ وہ جس کے چہرے سے معصومیت ہویدا تھی۔ جس کے رخ منور پر اس کے اندرون کا نورنمایاں نظر آتا تھا جس کو دیکھ کر دلوں کے اند رانابت پیدا ہوتی تھی۔ اورچاہت ہوتی تھی کہ بس مصلی بچھاکر اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھاکر رونا شروع کردیا جائے
[1]
|