راجعون کا ورد تھا اور میں گلوگیر نگاہوں سے احباب سے کہہ رہا تھا کہ آج دنیا میں لوگ شیخ کی وفات پر رورہے ہیں اور ان شاء اللہ آسمانوں والے خوشیاں منا رہے ہوں گے کہ ایک نیک اور پاک روح ہمارے پاس آئی ہے۔
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز سعودی عرب کے مفتی اعظم ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے مفتی اعظم تھے، ان کے فتاوی دنیا بھر میں مستند ہیں۔لوگ عرب میں ہو ں یا عجم میں ان ہی کے فتاویٰ کو مستندمانتے تھے، بلاشبہ شیخ کی وفات سے دنیا ایک بہت بڑے عالم دین سے محروم ہوگئی، موت العالم کے مطابق ایسی شخصیات پر ایک زمانہ روتا ہے، دنیا بھر میں لوگوں نے ان کی موت پر ان کے دکھ اور رنج والم کا اظہار کیا، سعودی عرب کے عوام ہی نہیں بلکہ خواص نے بھی شاہی خاندان کے افراد بلکہ شاہ فہد بن عبدالعزیز، ولی عہد امیر عبداللہ بن عبدالعزیز، وزیر دفاع امیر سلطان بن عبدالعزیز نے ان کی وفات پر دلی کرب کا اظہار کیا اور ان کے جنازے میں شرکت کی سعادت حاصل کی اور پھر اگلے دن حرم پاک میں ان کی تاریخی نماز جنازہ ہوئی، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے مخالفین سے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ ہماری مقبولیت کا
[1]
|