قائل تھے اور لوگوں کو سمجھاتے تھے کہ خدا کی قدرت سے یہ نئے نئے امکانات اکتشافات بعید از عقل نہیں ہیں، وہ گویا اکبر الہ آبادی کے لفظوں میں کہتے تھے:
تم شوق سے کالج میں پڑھو اور پارک میں پھولو
جائز ہے غباروں میں اڑو چرخ پہ جھولو
بس ایک سخن بندہ عاجز کی رہے یاد
اللہ کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولو
شیخ ابن باز نے بڑی تعداد میں چھوٹی بڑی کتابیں تصنیف کی ہیں اور ان کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں، اور فتاویٰ کی کئی جلدیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے چھوٹے بڑے علمی ذخیرے سے مستفید ہونے کی توفیق بخشے اور شیخ کو جنت الفردوس میں بلند مقام عطا کرے، آمین:
مثل ایوان سحر مرقد فروزاں ہو ترا
نور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
آسمان ان کی لحد پہ شبنم افشائی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
٭٭٭
|