کے مصائب ومسائل سے آگاہ تھے اور ہر موقف اور میدان میں ان کے ہر قسم کے تعاون میں نہ صرف پیش پیش تھے بلکہ امیر الجیش تھے۔ نابینا ہونے کے باوجود طبقۂ علما وامراء، عوام وخواص اور سعودی حکمرانوں کی آنکھوں کی روشنی تھے، اور ان کے دین ودنیا کے سفر کی راہ میں منارئہ نور اورسنگِ میل کی حیثیت رکھتے تھے۔ غرض کوئی خوبی اورنیکی ایسی نہیں جو قدرت نے آپ کی ذات میں ودیعت نہ کی ہو اور وہ بھی پوری شانِ فیاضی کے ساتھ ؎
ولیس علی اللّٰہ بمستنکر
أن یجمع العالم فی واحد
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات حسرت آیات صرف سعودیوں کے لیے نہیں پوری امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم اورطویل مدت تک کے لیے ناقابل تلافی خسارہ ہے۔ شیخ کی نیکیاں، خوبیاں اور خدماتِ جلیلہ ایسی زندہ اور تابندہ تھیں کہ سب کو یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے گا اورا علیٰ علیین میں شہداء وصالحین اور علمائے ربانیین کی رفاقت عطا کرے گا۔ پسماندگان کے حق میں دعا ہے کہ اللہ ان سب کو کڑی دھوپ سے
[1]
|