Maktaba Wahhabi

99 - 242
ہیں کہ وہ ہمیں اﷲ سے قریب کردیں ۔ ان شرکیہ اعمال میں مبتلا ہونے کے باوجود، ہر زمانے کے مشرکین کی اکثریت توحیدِ ربوبیت کی قائل رہی ہے، ان کا شرک صرف عبادات ہی میں منحصر تھا ۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے : ﴿ وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُہُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَہُمْ مُشْرِکُوْنَ﴾ ( یوسف :106)ترجمہ : اور ان میں سے اکثر لوگ اﷲ پر ایمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں، لیکن وہ مشرک ہوتے ہیں ۔ بنی نوعِ انسانیت میں رب کے وجود کا انکار کرنے والے بہت ہی تھوڑے رہے ہیں، جیسے فرعون، بے دین دہریئے، اور دورِ حاضر کے کمیونسٹ ۔ ان کا انکار بھی محض ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے ورنہ وہ بھی باطنی طور پر اس کا اقرار کرنے پر مجبور ہیں، اور ایسے ہی لوگوں کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا ارشادہے : ﴿ وَجَحَدُوْ بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَا اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ﴾ (النمل : 14)ترجمہ : اور ان نشانیوں کا انہوں نے ظلم وسرکشی کی وجہ سے انکار کردیا، حالانکہ ان کا باطن ان کی صداقت کا یقین کرچکا تھا ۔ ان کی عقل وآگہی اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ ہر مخلوق کا کوئی خالق ضرور ہے، اسی طرح ہر ایجاد شدہ چیز کا موجد ضرور ہے اور اس کائنات کے منظم اور پُر پیچ نظام کا کوئی مدبراور حکیم ہے، جو زبردست قدرت کا مالک اور ہمہ گیر علم رکھنے والا ہے ۔ جو اس بات کا منکر ہے وہ یا تو بے عقل ہے یا ایسا ہٹ دھرم کہ اس نے اپنی عقل وخرد کو بالائے طاق رکھ کر اپنے آپ کو احمق بنایا ہے، اور ایسے لوگ کسی شمار وقطار میں نہیں آتے ۔ دوسری فصل : شرک کی تعریف اور اس کی اقسام کے بارے میں شرک، اﷲ تعالیٰ کی ربوبیت اور الوہیت میں کسی دوسرے کو شریک کرنے کا نام ہے ۔شرک عمومًا توحیدِ الوہیت میں ہی واقع ہوتا ہے، وہ اس طرح کہ بندہ اﷲ کے علاوہ کسی
Flag Counter